ٹرمپ نے امریکی فوجی سربراہ کو ہٹا کر ریٹائر جرنیل کو لگا دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک کے سینئر ترین فوجی افسر کو برطرف کر دیا جس کے بعد پینٹاگون میں ہنگامہ مزید شدت اختیار کر گیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر رہے ہیں/ فائل فوٹو
واشنگٹن: (ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک کے سینئر ترین فوجی افسر کو برطرف کر دیا جس کے بعد پینٹاگون میں ہنگامہ مزید شدت اختیار کر گیا۔

امریکی میڈیا کے مطابق چیئرمین کے عہدے پر فائز ہونے والے دوسرے افریقی نژاد امریکی چار ستارہ فائٹر پائلٹ جنرل چارلس کیو براؤن جونئر کو ریٹائرڈ تین ستارہ ایئرفورس جنرل ڈین کین سے تبدیل کیا جا رہا ہے۔

صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’آج مجھے فخر ہے کہ میں ایئرفورس لیفٹیننٹ جنرل ڈین ”رازن“ کین کو جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا اگلا چیئرمین نامزد کر رہا ہوں، میں نے جنرل کین کو ایک ماہر پائلٹ، قومی سلامتی کے ماہر، کامیاب کاروباری شخصیت اور جنگی حکمت عملی میں مہارت رکھنے والا فوجی پایا ۔

 جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جو تینوں مسلح افواج (بری، بحری اور فضائی) کے سربراہ ہوتے ہیں، عام طور پر سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر اپنے عہدے پر برقرار رہتے ہیں، لیکن وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون کے موجودہ حکام نے فوجی قیادت میں اپنی پسند کے مطابق تبدیلیاں لانے کا عندیہ دیا تھا۔

وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے جنرل براؤن اور جنرل کین کے حوالے سے ایک بیان میں یہ بھی واضح کیا کہ امریکی بحریہ کی پہلی خاتون سربراہ ایڈمرل لیزا فرانچیٹی اور ایئرفورس کے نائب سربراہ جنرل جیمز سی سلائف کو بھی ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’میں چیف آف نیول آپریشنز اور ایئرفورس کے نائب سربراہ کے لیے نامزدگیوں کی درخواست کر رہا ہوں۔

کانگریس میں بھی اس فیصلے پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ مسیسیپی کے ریپبلکن سینیٹر راجر وکر نے جنرل براؤن کی خدمات کو سراہا، لیکن جنرل کین کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ ڈیموکریٹ سینیٹر جیک ریڈ نے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’فوجی قیادت کو سیاسی وفاداری کے اصول پر پرکھنا اور تنوع و جنس کی بنیاد پر فیصلے کرنا فوجی اعتماد اور پیشہ ورانہ مہارت کو نقصان پہنچائے گا۔