امریکی صدر کی جانب سے سرکاری ملازمین میں کمی کا عندیہ
An indication of the reduction in government employees by the US President
واشنگٹن: (ویب ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حکومتی اداروں میں سرکاری ملازمین کی تعداد کم کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
 
 امریکی میڈیا کے مطابق یہ اقدام ان اداروں کو زیادہ کارآمد اور کفایت شعار بنانے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے، جن کا براہ راست عوامی خدمات سے تعلق نہیں ہے۔
 
ماحولیاتی، صحت اور دیگر شعبے متاثر ہونے کا امکان:
 
رپورٹس کے مطابق ملازمین کی برطرفیاں خاص طور پر ماحولیاتی، صحت اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اداروں میں متوقع ہیں۔ یہ ادارے عوامی سطح پر براہ راست خدمات فراہم کرنے کے بجائے مشاورتی یا تحقیقی کام انجام دیتے ہیں۔ ان محکموں میں موجود ماہرین اور مشیروں کی ملازمتوں کو غیر ضروری قرار دے کر ختم کیا جا سکتا ہے۔
 
سرکاری ملازمین کی نمائندہ تنظیموں کی تشویش:
 
امریکن فیڈریشن آف گورنمنٹ ایمپلائیز نے صدر کے اس ممکنہ اقدام پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ تنظیم نے ان چھانٹیوں کو ملازمین کے لیے خوفناک قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے حکومتی مشینری کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے۔ تنظیم نے خدشہ ظاہر کیا کہ ایلون مسک جیسے اہم شخصیات پر تنقید کرنے والے ملازمین بھی اس فیصلے کی زد میں آ سکتے ہیں۔
 
ملازمین کی کمی کے ممکنہ اثرات پر بحث جاری:
 
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ سرکاری اداروں سے ملازمین کی تعداد میں کمی کا براہ راست اثر عوامی خدمات پر پڑ سکتا ہے۔ خاص طور پر صحت اور ماحولیات جیسے حساس شعبوں میں یہ فیصلہ حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
 
حکومتی کفایت شعاری یا عوامی مسائل میں اضافہ؟
 
ٹرمپ انتظامیہ کا یہ اقدام کفایت شعاری کی پالیسی کے تحت کیا جا رہا ہے، لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ قدم عوامی خدمات کے معیار کو کمزور کر دے گا۔ حکومتی فیصلے کے ممکنہ اثرات پر مختلف حلقوں میں بحث کا سلسلہ جاری ہے۔