اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ تہران یونیورسٹی میں ہوئی۔ ان کی تدفین دوحہ میں کی جائے گی۔ بہت سے لوگ جنازے میں شامل ہوئے
ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسماعیل ہنیہ اور ان کے محافظ وسیم ابو شعبان کی نماز جنازہ پڑھائی۔ ایرانی سوگواروں کی بڑی تعداد نے حماس کے مقتول اہلکار کے جنازے میں شرکت کی۔
یاد رہے اسماعیل ہنیہ ایران کے نومنتخب صدر مسعود پیزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے ایرانی دارالحکومت میں موجود تھے جب ان پر حملہ ہوا تھا جس میں ان کی جان گئی۔
یاد رہے گزشتہ روز علی الصبح حماس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ تہران میں شہید کر دیا گیا تھا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق حماس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور ان کے محافظ کو تہران میں ان کی رہائش گاہ پر نشانہ بنایا گیا۔ اسماعیل ہینہ نو منتخب صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے تہران آئے تھے۔
حماس نے اسماعیل ہینہ کی شہادت کی تصدیق کر دی اور کہا کہ فلسطینی عوام اور عرب قوم کیلئے افسوس سے اعلان کرتے ہیں کہ اسماعیل ہنیہ اسرائیلی حملے میں شہید ہوگئے۔
سینئر رہنما و ترجمان حماس ابوزہری کا کہنا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کا قتل بزدلانہ فعل ہے جس کی اسرائیل کو سزا دی جائے گی، اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر فلسطینی، عرب اور اسلامی قوم سے اظہار تعزیت کرتے ہیں، اسرائیل حماس رہنما کی شہادت سے جو مقاصد حاصل کرنا چاہتے ان میں کامیاب نہیں ہوگا، مقبوضہ بیت المقدس کی آزادی کیلئے کھلی جنگ ہوگی، ہرقیمت ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔
اسماعیل ہینہ کے تین بیٹے حازم، أمير اور محمد جان 10 اپریل کو اسرائیلی حملے میں شہید ہوئے تھے۔
واضح رہے اسماعیل ہنیہ کا پورا نام اسماعیل عبدالسلام ھنیہ تھا، وہ 23 مئی 1963ء کو غزہ کے ساحلی علاقے میں قائم پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے۔ اسماعیل ہنیہ نے میٹرک غزہ میں الازھر انسٹیٹیوٹ سے کیا، 1980ء میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے۔
1987ء میں اسلامی یونیورسٹی غزہ سے عربی ادب میں ڈگری حاصل کی۔ یونیورسٹی کی تعلیم کے دوران حماس کے طلباء گروپ ’اسلامک بلاک‘ سے وابستہ ہوئے۔
پہلی بار 1987ء میں اسماعیل ھنیہ کو اسرائیلی فوج نے حراست میں لیا۔ گرفتاری کے بعد وہ 18 روز جیل میں رہے۔ سنہ 1988ء میں انہیں دوبارہ حراست میں لیا گیا اور 6 ماہ تک پابند سلاسل رہے۔
سنہ 1989ء میں ان کی تیسری بار گرفتاری عمل میں لائی گئی اور مسلسل تین سال اسرائیلی جیلوں میں قید رہے۔ سنہ 2006ء میں فلسطین میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں حماس کی ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی۔ اسماعیل ہنیہ غزہ میں بننے والی حماس حکومت کے وزیر اعظم تھے۔