مغل محلات اے سی کے بغیر کیسے ٹھنڈے رہتے تھے؟
Image
لاہور:(ویب ڈیسک)مغل محلات اے سی کے بغیر کیسے ٹھنڈے رہتے تھے؟ ٹیکنالوجی جان کر آپ دنگ رہ جائیں گے۔
 
 آج کل اکثر لوگ گرمیوں میں گھر کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے اے سی کا استعمال کرتے ہیں۔ لیکن، پرانے زمانے میں اے سی نہیں ہوتے تھے، تو کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ مغل بادشاہ اپنے محلات کو کیسے ٹھنڈا رکھتے تھے۔  آئیے آپ کو اس کے بارے میں بتاتے ہیں۔
 
محلات میں بڑے دروازے اور کھڑکیاں بنی ہوئی تھیں جس کی وجہ سے ہوا کا بہاؤ محل کے اندر آسانی سے ہو سکتا تھا۔ نیز ان میں جالی دار کھڑکیاں استعمال کی جاتی تھیں۔ 
 
جالی دار کھڑکیوں سے ہوا آتی تھی لیکن سورج کی روشنی نہیں آتی تھی۔ اس کی وجہ سے محل ٹھنڈا رہتا تھا۔
 
محلوں میں پانی کے فوارے بھی لگائے جاتے تھے۔ پانی بخارات بن جاتا تھا جس سے ارد گرد کا درجہ حرارت کم رہتا تھا۔ اس سے محل کے اندر گرمی کو کم کرنے میں مدد ملتی تھی۔ 
 
پرانے زمانے میں محلات اس طرح بنائے جاتے تھے کہ گرمی محلات کے اندر داخل نہ ہو سکے۔ اس کے لیے محلات کی دیواریں موٹی بنائی گئیں۔ جس کی وجہ سے گرمی محل کے اندر نہ پہنچ سکتی تھی۔ محلات کی دیواریں گرمی جذب کرتی تھیں۔ 
 
محلوں کے اندر اور اردگرد ہریالی کا پورا خیال رکھا جاتا تھا۔ محلات کے ارد گرد درخت اور پودے لگائے گئے تھے۔ مختلف اقسام کے درختوں اور پودوں سے محل کی خوبصورتی میں اضافہ ہوتا تھا اور درختوں کی چھاؤں ناصرف محل کو ٹھنڈا رکھتی بلکہ آکسیجن بھی فراہم کی تھی۔ 
 
مغل بادشاہوں کے محلوں میں تالاب بھی بنائے جاتے تھے۔ جس کی وجہ سے فضا میں نمی برقرار رہتی تھی۔