خانہ کعبہ کی چابیاں کس کے پاس ہیں؟
Image
مکہ مکرمہ:(ویب ڈیسک) مسلمانوں کے مقدس ترین مقام خانہ کعبہ کی چابیوں کے متولی ڈاکٹر صالح بن زین العابدین الشیبی انتقال کر گئے ہیں۔ کعبہ کے دروازے کی چابی صرف ڈاکٹر صالح کے پاس رہتی تھی۔
 
 خیال کیا جاتا ہے کہ خاندان کو یہ چابی پیغمبر اسلام ﷺکے دور میں ملی تھی اور تب سے یہ خاندان کے پاس ہے۔
 
صدیوں سے ڈاکٹر سہل بن زین العابدین کا خاندان اس چابی کو محفوظ رکھنے کا ذمہ دار ہے۔
 
ڈاکٹر صالح الشیبی خاندان کے 109ویں وارث تھے جنہیں اس چابی کو سنبھالنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔
 
یہ چابی 2013 ءمیں ان کے چچا عبدالقادر طحہ الشیبی کے انتقال کے بعد ڈاکٹر صالح کے حوالے کی گئی تھی۔
 
ام القراء یونیورسٹی سے اسلامیات میں پی ایچ ڈی کرنے والے ڈاکٹر صالح 1947ء میں مکہ شہر میں پیدا ہوئے۔ مکہ کو اسلام کا مقدس ترین شہر مانا جاتا ہے۔
 
انہوں نے اس یونیورسٹی میں کئی سالوں تک بطور استاد پڑھایا۔ انہوں نے اسلام سے متعلق کئی تحقیقی مضامین اور کتابیں بھی شائع کیں۔
 
خانہ کعبہ میں داخل ہونے کے لیے صرف ایک دروازہ ہے جسے باب کعبہ کہتے ہیں۔
 
کعبہ حرم کے فرش سے 2.13 میٹر کی بلندی پر ہے۔ یہ دروازہ خانہ کعبہ کی شمال مشرقی دیوار کے قریب واقع ہے اور حجر اسود کے بالکل قریب واقع ہے جہاں سے طواف شروع ہوتا ہے۔
 
حج (یا عمرہ) کے دوران، حجاج اس حجر اسود کو چومتے ہیں اور پھر طواف نامی عمل میں کعبہ کا طواف کرتے ہیں۔
 
اسلامی مورخ احمد عدن نے بی بی سی  سے کعبہ کی چابیاں سنبھالنے سے متعلق تاریخ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا، ''جب پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے تو قریش کے قبیلے کی ذمہ داریاں تقسیم ہو گئیں۔ بنی ہاشم خاندان، جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی تھی، زمزم کے کنویں کا مالک تھا اور اس کی کنجی ان کے پاس تھی۔ کعبہ کی چابی عثمان بن طلحہ کے پاس تھی۔
 
احمد عدن اس واقعہ کی طرف بھی اشارہ کرتےہیں ،جب حضرت محمد ﷺ نے عثمان بن طلحہ سے کہا تھا، 'وہ دن قریب ہے جب یہ چابی میرے پاس ہو گی۔'
 
اسلامی تاریخ کے مطابق فتح مکہ کے بعد یہ چابی کچھ عرصہ کے لیے عثمان بن طلحہؓ سے چھین لی گئی لیکن پھر اللہ کے حکم پر اسے واپس دے دی گئی۔
 
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے خود یہ چابی عثمان بن طلحہؓ کو دی تھی اور اس وقت سے آپ کا خاندان نسل در نسل اس چابی کو سنبھال رہا ہے۔
 
روایت ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان کو یہ چابی دیتے ہوئے فرمایا تھا کہ کعبہ کی یہ چابی ہمیشہ تمہارے پاس رہے گی اور یہ چابی تم سے ظالم کے سوا کوئی نہیں لے سکے گا۔
 
1942 ءسے پہلے کعبہ کا دروازہ کس نے بنایا اور کیسے بنایا اس کا تاریخ میں زیادہ ذکر نہیں ملتا۔
 
تاہم 1942 میں ابراہیم بدر نے چاندی کا دروازہ بنوایا تھا۔ اس کے بعد 1979 ء میں ابراہیم بدر کے بیٹے احمد بن ابراہیم بدر نے خانہ کعبہ کے لیے سونے کا دروازہ تیار کرایا۔ یہ دروازہ تین سو کلو سونے سے بنایا گیا تھا۔
 
خانہ کعبہ کے سابق متولی شیخ عبدالقادر کے دور میں شاہ عبداللہ کے حکم پر خانہ کعبہ کے تالے تبدیل کیے گئے تھے۔
 
اس وقت کے شہزادہ خالد الفیصل نے خانہ کعبہ کی صفائی کے موقع پر شاہ عبداللہ کی جانب سے نیا تالا اور چابی شیخ عبدالقادر کے حوالے کی تھی۔
 
شیخ عبدالقادر طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے تو ڈاکٹر صالح بن زین العابدین الشیبی اس کلید کے نئے متولی بن گئے۔
 
تاریخ میں کئی حکمرانوں نے کعبہ کے تالے اور چابیاں کئی بار تبدیل کیں۔ روایتی طور پر کعبہ کی چابیاں ایک تھیلے میں رکھی جاتی ہیں جن پر قرآن کی آیات کندہ ہوتی ہیں۔
 
حالیہ برسوں میں کعبہ کے متولی کی ذمہ داری تالے کھولنے اور بند کرنے تک محدود رہی ہے۔
 
تاہم سعودی عرب کے دورے پر آنے والے سرکاری مہمانوں کے لیے سعودی عرب کے شاہی دفتر، وزارت داخلہ یا ایمرجنسی فورسز اس تالے کو چابی کی مدد سے کھول سکتے ہیں۔
 
مزید برآں اسلامی کیلنڈر کے ماہ محرم کی ہر پندرہویں تاریخ کو شاہی حکم پر چابیوں کے متولی خانہ کعبہ کے دروازے کھول دیتے ہیں تاکہ خانہ کعبہ کو غسل دیا جا سکے۔
 
خانہ کعبہ کا موجودہ تالہ اور چابی 18 قیراط سونے اور نکل سے بنی ہے۔ جبکہ خانہ کعبہ کا اندرونی حصہ سبز رنگ کا ہے۔
 
تالے اور چابی پر قرآنی آیات بھی لکھی ہوئی ہیں۔
 
ترکی میں ایک عجائب گھر میں 48 چابیاں رکھی گئی ہیں جو اس وقت کے گورنر عثمانی نے کعبہ کو کھولنے کے لیے استعمال کی تھیں جب کہ سعودی عرب میں خالص سونے سے بنی ان چابیاں کی کاپیاں رکھی گئی ہیں۔
 
12ویں صدی میں تعمیر ہونے والی خانہ کعبہ کی ایک چابی سال 2008 ءمیں ایک کروڑ 81 لاکھ ڈالر میں نیلام ہوئی تھی۔
 
یہ چابی ایک نامعلوم خریدار نے لندن میں عالم اسلام کے نوادرات کی نیلامی کے دوران خریدی تھی۔
 
کعبہ کی جو چابیاں نیلام ہوئیں وہ لوہے کی بنی ہوئی تھیں اور پندرہ انچ لمبی تھیں۔ اس چابی پر لکھا ہے کہ یہ خاص طور پر اللہ کے گھر کے لیے بنائی گئی ہے۔
 
لندن میں نیلام ہونے والی کعبہ کی چابی وہ واحد چابی ہے جو نجی ملکیت میں ہے۔
 
اس کے علاوہ خانہ کعبہ کی 58 چابیاں مختلف عجائب گھروں میں موجود ہیں۔
 
بشکریہ: بی بی سی