پاپوا نیو گنی میں لینڈ سلائیڈنگ، سینکڑوں افراد کی ہلاکت کا خدشہ
Image
پورٹ مورس بے:(ویب ڈیسک) پاپوا نیو گنی کے کئی دیہات لینڈ سلائیڈنگ سے متاثر ہوئے ہیں اور ان کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ اب علاقے میں ہنگامی امداد بھیجی جا رہی ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مٹی کے تودے گرنے سے سینکڑوں افراد کی جانیں جا چکی ہیں۔
 
ڈاکٹروں اور فوجی اہلکاروں پر مشتمل ایک ریپڈ ریسپانس ٹیم لینڈ سلائیڈنگ کے مقام پر پہنچ گئی ہے، لیکن خراب  علاقےاور اہم سڑکوں کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے ریسکیو اور ریلیف خدمات میں رکاوٹ ہے۔
 
واحد شاہراہ بند ہونے کی وجہ سے اس علاقے تک رسائی اب صرف ہیلی کاپٹر کے ذریعے ممکن ہے۔
 
جنوب مغربی بحرالکاہل کے اس جزیرے کے شمال میں انگا کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ نے سینکڑوں مکانات کو تباہ کر دیا ہے۔
 
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ملبے تلے کتنے لوگ دبے ہوئے ہیں۔
 
آسٹریلوی ایمرجنسی سروسز ایجنسی نے کہا کہ اگرچہ یہ گنجان آباد علاقہ نہیں ہے، لیکن ایک تشویش یہ ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد غیر متناسب حد تک زیادہ ہو سکتی ہے۔
 
انگا صوبے کے نمائندے آموس اکیم نے، جہاں لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، نے گارڈین اخبار کو بتایا کہ رپورٹ کے مطابق، "مٹی کے تودے گرنے سے 300 سے زائد افراد اور 1182 مکانات زمین میں دب گئے"۔
 
امدادی کارکنوں کی کوششوں میں اس سڑک کے بند ہونے کی وجہ سے رکاوٹ پیدا ہوئی ہے جو یامبلی گاؤں - لینڈ سلائیڈ کا مرکزی علاقہ - کو دارالحکومت سے جوڑتی ہے۔
 
اقوام متحدہ کے ایک اہلکار نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ زلزلے سے متاثر ہونے والا علاقہ تین سے چار فٹ بال کے میدانوں کے برابر تھا۔
 
اس رپورٹ کے مطابق یامبلی گاؤں میں تقریباً 3,900 لوگ رہتے ہیں۔
 
گاؤں کے کچھ مکانوں کو لینڈ سلائیڈنگ سے بچا لیا گیا، تاہم اطلاعات کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد "آفت کے پیمانے کے مطابق" 100 سے زیادہ ہو سکتی ہے۔
 
ایک اور لینڈ سلائیڈنگ کے خدشے کے باعث متاثرین تک پہنچنے کے لیے آپریشن کو پیچیدہ بنا دیا گیا ہے۔
 
اے ایف پی نے مقامی حکام کے حوالے سے خبر دی ہے کہ زمین اب بھی ہل رہی ہے ، جس نے رہائشیوں اور امدادی کارکنوں کے لیے صورتحال کو خطرناک بنا دیا ہے۔
 
جائے وقوع سے ملنے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مقامی لوگ زمین سے اور درختوں کے نیچے سے لاشیں نکال رہے ہیں۔
 
یہ لوگ بڑے بڑے پتھروں سے ڈھکی زمین پر اور اکھڑے ہوئے درختوں کے درمیان چل رہے ہیں۔