
غیر ملکی میڈیا کی جانب سے جاری کردہ رپورٹس کے مطابق ٹک ٹاک کو ایپ اسٹورز سے ہٹا دیا گیا اور ایپ کھولنے پر ایک پیغام ظاہر ہوتا ہے جس میں امید ظاہر کی گئی ہے کہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس معاملے میں مداخلت کریں گے۔
واضح رہے کہ امریکا میں کئی ملین افراد اس فیصلے پر افسردہ ہیں کیونکہ ٹک ٹاک ایپ کی بندش سے لاکھوں افراد کی تفریح اور کاروبار متاثر ہو رہا ہے۔
ٹک ٹاک کے صارفین اس فیصلے کو ایک بڑا دھچکہ سمجھتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی روزمرہ سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔
دوسری جانب نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ وہ اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد ٹک ٹاک کو 90 روز کی مہلت دیں گے تاکہ بائٹ ڈانس، ٹک ٹاک کی چینی پیرنٹ کمپنی، اپنے پلیٹ فارم کو فروخت کرے۔
جمعے کے روز امریکی سپریم کورٹ نے اپریل 2020 میں منظور کیے گئے فیصلے کو برقرار رکھا جس میں کہا گیا تھا کہ اگر بائٹ ڈانس اتوار تک ٹک ٹاک کا پلیٹ فارم فروخت نہیں کرتی تو ایپ بند کر دی جائے گی۔
ٹک ٹاک نے اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ امریکا کے 170 ملین صارفین کے حقِ اظہار رائے کی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔