پاکستانی مشن کی چاند پر جانے کی تیاریاں
Pakistan's rover will go to the moon with the Chinese mission for research
اسلام آباد:(سنو نیوز)پاکستان کے اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) نے چین کے چانگ ای 8 مشن کے ساتھ ایک مشترکہ خلائی تحقیقاتی مشن میں شراکت داری کا اعلان کیا ہے۔
 
 اس مشن کی لانچنگ 2028 ء میں متوقع ہے، اور پاکستان کا تیار کردہ روور اس مشن کا حصہ بنے گا۔
 
 یہ پاکستان کے خلائی پروگرام کے لیے ایک سنگ میل ہے اور دونوں ممالک کے درمیان خلائی تحقیق میں تعاون کی نئی راہ ہموار کرتا ہے۔
 
سپارکو کا مقامی طور پر تیار کردہ روور چاند کی سطح پر تحقیق کرے گا:
 
سپارکو کا تیار کردہ روور، جس کا وزن تقریباً 35 کلوگرام ہے، چین کے چانگ ای 8 مشن کے ساتھ چاند کی سطح پر تحقیق کرے گا۔ 
 
یہ روور چاند کے جنوبی قطب پر اترے گا، جو اپنی دشوار گزار زمین اور سائنسی تحقیقات کے لیے جانا جاتا ہے۔ 
 
اس علاقے میں چاند کی سطح کا مطالعہ کیا جائے گا اور سائنسی تجربات کیے جائیں گے جو مستقبل میں چاند اور دیگر سیاروں کی کھوج کے لیے معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔
 
روور کا مقصد چاند کی سطح کی تحقیق اور سائنسی تجربات:
 
چاند پر تحقیق کے اس مشن کا مقصد چاند کی سطح کا تفصیل سے مطالعہ کرنا اور سائنسی تحقیق کرنا ہے۔
 
 اس میں چاند کی مٹی کا تجزیہ، سطح کا نقشہ تیار کرنا، اور چاند پر انسانوں کی پائیدار موجودگی کے لیے نئی ٹیکنالوجی کی آزمائش شامل ہیں۔ 
 
سپارکو کا روور جدید ترین سائنسی آلات سے لیس ہوگا، جو اہم ڈیٹا جمع کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔ یہ ڈیٹا مستقبل کے قمری مشنز کے لیے اہم ثابت ہو سکتا ہے۔
 
چاند کی جنوبی سطح پر تحقیقی اہمیت:
 
چاند کی جنوبی سطح پر تحقیق خاص طور پر اہمیت رکھتی ہے کیونکہ اس علاقے میں منفرد جغرافیائی خصوصیات اور قدرتی وسائل موجود ہیں۔
 
 سپارکو کا روور اس علاقے کی پیچیدہ زمین اور ممکنہ سائنسی دریافتوں کی تلاش میں حصہ لے گا۔
 
 اس مشن کے ذریعے چاند کی مٹی کے نمونے اور دیگر معلومات حاصل کی جائیں گی، جو مستقبل میں چاند پر آبادکاری یا دیگر خلائی تحقیقات میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔
 
پاکستان اور چین کا خلائی تعاون:
 
چین کے چانگ ای 8 مشن کے ساتھ سپارکو کا یہ تعاون دونوں ممالک کے درمیان خلائی تحقیق میں بڑھتے ہوئے تعاون کو اجاگر کرتا ہے۔
 
 اس مشن میں پاکستان کا حصہ ہونا اس کی خلائی تحقیق کے شعبے میں ترقی کی علامت ہے۔ 
 
سپارکو کے مطابق، چین کے ساتھ اس نوعیت کا تعاون دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کرتا ہے اور خلائی تحقیق کے مشترکہ وژن کو فروغ دیتا ہے۔
 
 یہ منصوبہ نا صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر خلائی تحقیق میں نیا باب رقم کرنے کی جانب ایک قدم ہے۔
 
مستقبل کے قمری مشنز کے لیے نئی راہیں کھلیں گی:
 
سپارکو کا کہنا ہے کہ اس مشن کے دوران جمع ہونے والا ڈیٹا مستقبل کے قمری مشنز کے لیے سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔
 
 چاند کی سطح کے تفصیلی مطالعے سے نہ صرف سائنسی تحقیق میں مدد ملے گی بلکہ چاند پر انسانی آبادکاری کے امکانات بھی روشن ہوں گے۔ 
 
اس کے علاوہ، چاند پر نئی ٹیکنالوجی کی آزمائش کرنے سے مستقبل میں خلائی مشنوں کے لیے درکار جدید ترین حل بھی دریافت کیے جا سکیں گے۔
 
پاکستان کا یہ روور چین کے ساتھ مشترکہ مشن میں حصہ لے کر ایک نئی خلائی تحقیقاتی تاریخ رقم کرنے جا رہا ہے، جو دونوں ممالک کے لیے اہم سائنسی کامیابیوں کا دروازہ کھولے گا۔