فائر وال اپلیکیشن کے بجائے آئی پی لیول پر ڈیٹا بلاک کرسکے گی۔ فائر وال سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا پوائنٹس کی نشاندہی کرسکے گی۔ فائر وال پروپیگنڈا پوائنٹس، آئی ڈیز کو بلاک کرنے کی صلاحیت رکھے گی۔
فائر وال کی تنصیب کیلئے یوز کیسز کا تبادلہ بھی کرلیا گیا۔ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنیوالی کمپنیوں پر فائر وال نصب ہوگی۔ فائر وال کی تنصیب کی کچھ قیمت حکومت پاکستان ادا کرے گی۔ فائروال کی باقی قیمت انٹرنیت سروس فراہم کرنیوالی والی کمپنیاں ادا کریں گی۔
پی ٹی اے ذرائع کے مطابق انٹرنیٹ سروس فراہم کرنیوالی کمپنیاں غیرقانونی مواد روکنے کی پابند ہیں۔ کمپنیاں لائسنس کی شق کے مطابق ایسے مواد کی روک تھام کیلئے اقدامات کی پابند ہیں۔
وزارت آئی ٹی کا موقف ہے کہ فائر وال کی تنصیب پی ٹی اے کا دائرہ اختیار ہے جبکہ پی ٹی اے نے فائر وال کی تنصیب کے حوالے سے موقف دینے سے گریز کیا۔ ترجمان پی ٹی اے نے کئی دن گزرنے کے باوجود کوئی جواب نہ دیا۔