پاکستانی کرکٹ میں میم کلچر روز بروز مقبول ہو رہا ہے، لیکن اس کے اثرات صرف تفریح تک محدود نہیں رہے۔ زلمی ٹی وی کے پوڈکاسٹ میں بابر اعظم نے اس کلچر پر کھل کر بات کی، خاص طور پر اس تناظر میں جب محمد رضوان کا جملہ یا تو ہم جیتتے ہیں یا سیکھتے ہیں (Win or Learn) سوشل میڈیا پر میمز کا موضوع بن گیا ہے۔
بابر اعظم نے اس سے تعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ میم کس نے بنائی؟ اپنے لوگوں نے ہی بنائی نا، اور یہی ہوتا ہے، گرانے میں اپنے لوگ ہی شامل ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ رضوان کی بات کا مطلب بالکل سیدھا تھا کہ ہار کو سیکھنے کا موقع سمجھا جائے، لیکن سوشل میڈیا پر اس بات کا مذاق اڑایا گیا،اب لوگ روز میمز چلاتے رہیں گے، لیکن جس چیز کو دنیا کے سامنے لے جانا ہوتا ہے، وہی لے جائی جاتی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ غیر ملکی ٹیموں میں ایسی باتوں کو سنجیدگی سے ہینڈل کیا جاتا ہے تاکہ کھلاڑی کی کارکردگی متاثر نہ ہو،پاکستان میں کلچر یہ ہے کہ جو بندہ گر رہا ہے، اسے مزید گراتے رہو، اس کی میم بناتے رہو۔
دوسری جانب بابر اعظم نے رضوان کی مضبوطی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اللہ پر یقین رکھتے ہیں اور ان باتوں کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔لوگ کہتے تھے رضوان کو کپتان بناو، اب وہی لوگ کہتے ہیں کہ اسے ہٹا دو۔