خاندانی ذرائع کے مطابق ان کا انتقال حرکتِ قلب بند ہونے کے باعث ہوا، ان کی وفات کی خبر سے مالیاتی، کاروباری اور تعلیمی حلقوں میں گہرے رنج و غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔
ڈاکٹر شمشاد اختر کا شمار پاکستان کی صفِ اول کی ماہرینِ معاشیات میں ہوتا ہے، وہ نہ صرف اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی گورنر رہیں بلکہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر مختلف اہم اداروں میں نمایاں خدمات انجام دیتی رہیں۔ ان کی پیشہ ورانہ زندگی شفافیت، قابلیت اور مضبوط فیصلہ سازی کی مثال سمجھی جاتی تھی۔
ڈاکٹر شمشاد اختر اپنی وفات سے قبل مکمل طور پر متحرک تھیں اور جمعہ کے روز بھی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں اپنی ذمہ داریاں نبھا رہی تھیں، وہ اس وقت پاکستان اسٹاک ایکسچینج اور سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کی چیئرپرسن کے طور پر خدمات انجام دے رہی تھیں۔
ان کی اچانک وفات کو ملکی معیشت کیلئے ایک بڑا نقصان قرار دیا جا رہا ہے، معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے مالیاتی اصلاحات، بینکاری نظام کی بہتری اور پالیسی سازی میں کلیدی کردار ادا کیا، جس کے اثرات طویل عرصے تک محسوس کیے جاتے رہیں گے۔
مرحومہ کی نمازِ جنازہ کل بروز اتوار بعد از نمازِ ظہر ادا کی جائے گی، جبکہ تدفین سے متعلق تفصیلات بعد میں جاری کی جائیں گی۔ مختلف سیاسی، کاروباری اور سماجی شخصیات کی جانب سے ڈاکٹر شمشاد اختر کے انتقال پر تعزیت اور افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے۔