جہیز پر پابندی کا بل قومی اسمبلی کمیٹی نے مسترد کر دیا
Dowry ban bill rejected
فائل فوٹو
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ نے جہیز پر مکمل پابندی سے متعلق بل کو غیر عملی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

ذہن نشین رہے کہ یہ بل پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رکن قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔

بل میں جہیز کے مطالبے اور اس کے طریقہ کار کو قابلِ سزا جرم قرار دینے کی تجویز دی گئی تھی، جبکہ خلاف ورزی کرنے والوں کیلئے جرمانوں اور قانونی کارروائی کی شقیں بھی شامل تھیں۔

بل میں یہ وضاحت بھی کی گئی تھی کہ والدین اپنی مرضی سے، بغیر کسی دباؤ کے، تحائف دے سکتے ہیں، اس کے باوجود کمیٹی کے تمام ارکان نے متفقہ طور پر بل کو غیر عملی قرار دیتے ہوئے اس کی منظوری دینے سے انکار کر دیا۔

اجلاس کے بعد شرمیلا فاروقی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (X) پر اپنے ردِعمل میں کہا کہ کمیٹی میں ہونے والی بحث نے جہیز کی حوصلہ افزائی کو روکا نہیں بلکہ بالواسطہ طور پر اسے معمول بنانے کی کوشش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ جہیز کسی صورت ثقافت نہیں بلکہ خواتین اور ان کے خاندانوں پر ڈالا جانے والا دباؤ ہے، ریاست کو خواتین کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے، نہ کہ ایک نقصان دہ روایت کو تحفظ دینا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:کالجز میں موسم سرما کی چھٹیوں کا اعلان

شرمیلا فاروقی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جہیز کیخلاف ان کی جدوجہد جاری رہے گی اور وہ اس مسئلے کو مختلف فورمز پر اٹھاتی رہیں گی، سماجی برائیوں کے خاتمے کیلئے قانون سازی ناگزیر ہے، چاہے راستہ کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہو۔

یاد رہے کہ رواں سال جولائی میں سپریم کورٹ نے بانجھ پن کی بنیاد پر جہیز یا نفقہ دینے سے انکار کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ اس موقع پر چیف جسٹس یحییٰ افریدی نے جہیز کی روایت کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سماجی رویہ خواتین کیلئے عدالتی عمل کو ذلت آمیز بنا دیتا ہے۔

علاوہ ازیں گزشتہ برس کونسل آف اسلامک آئیڈیالوجی نے جہیز اور برائیڈل گفٹ ایکٹ میں ترامیم کی تجویز دی تھی، جس میں جہیز سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی پر سزا کی مدت 6 ماہ سے بڑھا کر ایک سال کرنے اور جہیز کی زیادہ سے زیادہ مقدار میں اضافے کی سفارش شامل تھی۔