پاکستان اور انڈونیشیا کے مابین وسیع پیمانے پر معاہدے
Pakistan-Indonesia relations
فائل فوٹو
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) پاکستان اور انڈونیشیا نے مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے کے لیے کئی یادداشتوں اورمعاہدوں پر دستخط کیےہیں۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان انڈونیشیا کے ساتھ قریبی تعاون کے لیے کام کرے گا تاکہ مختلف شعبوں میں طے شدہ اہداف حاصل کیے جا سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ دو طرفہ تجارتی حجم 4.5 ارب ڈالر ہے اور دونوں ممالک نے زرعی مصنوعات اور آئی ٹی خدمات کی برآمدات بڑھا کر تجارتی توازن قائم کرنے پر بات کی۔

وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ پاکستان انڈونیشیا کو ڈاکٹروں، ڈینٹسٹس، طبی ماہرین اور دیگر ماہرین بھیجے گا تاکہ وہاں کے صحت کے شعبے کی ضروریات پوری کی جا سکیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور انڈونیشیا کے تعلقات 75 سال سے زائد عرصے سے قائم ہیں اور صدر سبیانٹو کا دورہ سفارتی تعلقات کے قیام کی سالگرہ کے موقع پر ہوا ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ انڈونیشیا نے 1965 کی جنگ میں پاکستان کا ساتھ دیا اور اس حمایت کو پاکستان کی عوام ہمیشہ یاد رکھیں گی۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ انڈونیشیا کے صدر کا یہ دورہ دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جائے گا اور دونوں ملک ترقی اور امن کے لیے ایک ساتھ کام کرنے کے پابند ہیں۔

اس کے علاوہ،MoU کی تقریب کے بعد انڈونیشیا کے صدر نے آرمی چیف اور چیف آف ڈیفنس اسٹاف، فیلڈ مارشل آصف منیر سے ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، خطے کی سکیورٹی اور دو طرفہ دفاعی تعاون پر بات ہوئی اور دونوں جانب سے موجودہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کا عزم کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: شفافیت میں اضافہ،کرپشن میں کمی،ٹرانسپیرنسی رپورٹ جاری

صدر سبیانٹو نے پاکستان آرمی کی پیشہ ورانہ کارکردگی کی تعریف کی اور پاکستان کے خطے میں امن و استحکام کے کردار کو سراہا۔ فیلڈ مارشل آصف منیر نے کہا کہ پاکستان انڈونیشیا کے ساتھ طویل مدتی تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور تربیت، انسداد دہشت گردی اور صلاحیت سازی کے شعبوں میں دفاعی تعاون کو بڑھانے کا عزم رکھتا ہے۔

صدر سبیانٹو کے PM ہاؤس آمد پر گرڈ آف آنر پیش کیا گیا، دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے اور صدر نے PM ہاؤس کے لان میں ایک یادگاری پودا بھی لگایا۔

صدر سبیانٹو نے اپنی کابینہ کے ارکان کو متعارف کروایا۔ یہ صدر پرابوو کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے جب وہ عہدے پر فائز ہوئے ہیں جبکہ انڈونیشیا کے سابق صدر جوکو ویدودو کا آخری دورہ 2018 میں ہوا تھا۔