چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے قرار دیا کہ وکیل باہر جا کر غلط بیانی کرتے ہیں۔ لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ وکیل انتظار حسین نے آپ سے معذرت کرلی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جتنا ریلیف تحریک انصاف کو اس عدالت سے ملا ، کسی عدالت سے نہیں ملا ہم فیس دیکھ کر نہیں کیس کی فائل دیکھ کر فیصلے کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی آئینی عدالت نے موسمِ سرما کی تعطیلات کا اعلان کر دیا
چیف جسٹس نے بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دائر متفرق درخواست پر سماعت کی۔ وکیل لطیف کھوسہ نے موقف اختیار کہ رجسٹرار آفس کو پتہ نہیں ان سے کیا ضد ہے کہ نام کاز لسٹ میں نہیں آتا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کو بھی پتہ نہیں عدالت کے ساتھ کیا ضد ہے جو عدالت سے متعلق پریس میں غلط خبریں دیتے ہیں۔ لطیف کھوسہ نے کہا میں نے تو کوئی غلط خبر نہیں دی۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا یہ جو آپ کے ساتھ وکیل کھڑے ہیں ان سے پوچھیں۔ گزشتہ سماعت پر کیس کال کیا گیا مگر کوئی وکیل موجود نہیں تھا۔ باہر جا کر کہتے ہیں کہ ہمیں پتہ نہیں کیس کب لگا۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ وکیل معذرت کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ابھی تک کوئی ایسا فلٹر نہیں آیا جس سے کسی وکیل کا نام نکالا جا سکے، ہڑتال تھی مگر میری عدالت میں تو تمام کیسز لگے تھے۔
وکیل نے کہا کہ ہڑتال ہم اپنے لیے نہیں عدالت کی عزت کے لیے کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا میری عدالت میں اتنے وکیل نہ آیا کریں ایک ہی وکیل کافی ہوتا ہے۔ عدالت نے گزشتہ سماعت پر عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کیس کو سماعت کے لیے آج 25نومبر کو مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔
اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے وکلاء اور فیملی کی آج ملاقات کا دن ہے پی ٹی آئی نے چھ وکلا رہنماوں کی فہرست اڈیالہ جیل حکام کو بھیج دی۔ فہرست میں بیرسٹر گوہر خان، سلمان اکرم راجا اور نعیم پنجوتھا کے نام شامل ہیں، ان کے ساتھ فیصل ملک، عمران پاشا اور عابد حفیظ ورک کے نام بھی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کی بہنیں اور بشری بی بی کی فیملی بھی ملاقات کیلئے اڈیالہ جیل آئے گی۔