لاہور کی مقامی عدالت میں اسپیشل سینٹرل عدالت کے جج محمد عارف خان نیازی نے چودھری پرویز الہیٰ سمیت دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کے مقدمہ پر سماعت کی۔
دوران سماعت عدالت نے وکیل پرویز الہٰی سے استفسار کیا کہ پرویز الہٰی پر مخصوص الزام کیا ہے۔
پراسیکیوشن نے بتایا کہ پرویز الہٰی نے پبلک آفس کا غلط استعمال کیا ، انہوں نے اپنے عہدے کا ناجائز استعمال کر کے اثاثے بنائے ، پرویز الہٰی نے منی لانڈرنگ کے لیے کمپنیاں بنائیں، ہائی کورٹ میں بھی جو کیس تھا اس میں چودھری فیملی کا لفظ استعمال کیا گیا۔
وکیل پرویز الہٰی نے پراسیکیوشن کی مخالفت کرتے ہوئے دلائل دیے کہ جو کیس بنایا گیا ہے وہ بوگس ہے ، ایسی کمپنیوں کو پرویز الہٰی سے جوڑا جا رہا ہے جن سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ بریت کی درخواست میں کیسے ثابت کریں گے کہ پرویز الہٰی کا دیگر فیملی ممبران کے خلاف کیس سے کوئی تعلق نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کیس میں عمران خان کی ضمانت میں توسیع
فاضل جج نے چودھری پرویز الہٰی کے وکیل سے معاونت طلب کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ کیس سے متعلق کچھ قانونی چیزوں کی معاونت درکار ہے۔
چودھری پرویز الہٰی کے وکیل عامر سعید راں نے عدالتی معاونت سے متعلق تیاری کے لیے مہلت کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر عدالت کی معاونت کرینگے، اس پر ساری تیاری کی ہے کچھ مزید مہلت دی جائے۔
بعدازاں عدالت نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہیٰ سمیت دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کیس پر مزید کارروائی 18 دسمبر تک ملتوی کر دی۔