اعظم نذیر تارڑ نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دو تین آپشنز ہمارے پاس موجود ہیں، میں نے بار کو کہا ہے کہ میرے ساتھ بیٹھیں، یہ فیصلہ مشاورت سے کریں گے، ہائی کورٹ کو پرانی عمارت میں واپس بھیجنے کا آپشن بھی موجود ہے کیونکہ وہ خود کہہ رہے ہیں کہ ہمیں اکٹھا کر دیں۔ ڈسٹرکٹ کورٹ اور وہاں کام کرنے والے وکلا بھی کہتے ہیں کہ وہاں بڑی عمارت ہے ، شاہراہ دستور پر آئینی عدالت بٹھائیں۔اسلام آباد بار والے کہہ رہے ہیں کہ انہیں بھیجیں، ہائی کورٹ والے کہتے ہیں ہم ابھی سوچ میں ہیں۔ میں نے کہا ہے کہ تینوں باڈیز بار کونسل، بار ایسوسی ایشن اور ہائی کورٹ بار بیٹھیں اور مل کر طے کریں۔
یہ بھی پڑھیں: مختلف علاقوں میں عارضی بجلی معطلی کا شیڈول جاری
دریں اثنا سینیٹر عرفان صدیقی مرحوم کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب میں اعظم نذیر تارڑ نے کہا سیاست میں اگر انتہا پسندی آئے گی تو ملک چلے گا اور نہ نظام چلے گا ،معاملات کا حل گفتگو اور مذاکرات سے ہے۔