صوبائی حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے مراسلے کے مطابق یہ پابندی سرکاری اور نجی دونوں طرح کے تمام سکولوں پر یکساں طور پر لاگو ہوگی۔
نئے فیصلے کا مقصد بچوں کی تعلیمی کارکردگی بہتر بنانا، ان کی توجہ پڑھائی پر مرکوز رکھنا اور اسکولوں میں نظم و ضبط کو مزید مؤثر بنانا ہے۔
محکمۂ تعلیم کے مطابق صوبے کی تمام ایجوکیشن اتھارٹیز کے سربراہان کو ہدایت جاری کر دی گئی ہیں کہ وہ پابندی پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔
مراسلے میں واضح طور پر کہا گیا کہ کسی بھی طالب علم کو اسکول کے احاطے میں موبائل فون ساتھ لانے یا استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، خلاف ورزی کی صورت میں متعلقہ اسکول سخت کارروائی کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔
ذہن نشین رہے کہ یہ فیصلہ پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والی قرارداد کے تحت کیا گیا ہے، جس میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ موبائل فون بچوں کی تعلیم میں رکاوٹ بنتے ہیں، توجہ بٹاتے ہیں اور ان کے ذہنی و نفسیاتی رویوں پر بھی منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:لاہور بورڈ: میٹرک کے دوسرے سالانہ امتحانات کے نتائج جاری
اس کے علاوہ سوشل میڈیا کے بے جا استعمال، غیر ضروری فوٹوگرافی اور آن لائن گیمز کے رجحان نے بھی اس فیصلے کو ناگزیر بنا دیا۔
ماہرین تعلیم نے اس اقدام کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پابندی سے تعلیمی ماحول بہتر ہوگا اور طلبہ کی توجہ پھر سے کتابوں اور کلاس روم سرگرمیوں کی جانب مبذول ہوگی۔
والدین نے بھی اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے بچوں میں ڈسپلن بڑھے گا اور غیر ضروری اسکرین ٹائم میں نمایاں کمی آئے گی۔
حکومت کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ پالیسی پر فوری عملدرآمد شروع ہو چکا، تمام اسکولوں میں آگاہی مہم بھی چلائی جائے گی تاکہ طلبہ اور والدین اس فیصلے کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔