آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اعلیٰ سرکاری افسران کی دیانت داری اور احتساب کا نظام لایا جائے ،2026 سے اعلیٰ افسران کے اثاثہ جات کی ڈیکلریشن شائع کی جائے ، معاشی مقدمات کا بیک لاگ کم کیا جائے۔
عالمی مالیاتی فنڈ نے مطالبہ کیا ہے کہ عدالتوں اور ججوں کی سالانہ پرفارمنس رپورٹ جاری کی جائے، نیب، ایس ای سی پی اور مسابقتی کمیشن میں تعیناتیوں کیلئے لیگل فریم ورک تیار کیا جائے،ٹیکس پالیسی آفس کو فعال اور ٹیکس حکمت عملی کو مئی 2026 تک جاری کیا جائے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا کہ ٹیکس شرح، کم ریٹ ٹیکس شیڈولز، خصوصی ٹیکس ریجیمز اور اضافی ودہولڈنگ اور ایڈوانس ٹیکسز کو کم کیا ، ایف بی آر کی گورننس میں بہتری لائی جائے اور ایف بی آر کےآپریشنز میں احتساب کو بڑھایا جائے۔
عالمی مالیاتی فنڈ کا مطالبہ ہے کہ آڈیٹر جنرل پاکستان کو مکمل خود مختاری دی جائے، حکومت ایک سال میں تمام خریداری کو ای پروکیورمنٹ نظام پر لائے ، ایس آئی ایف سی کی سالانہ کارکردگی رپورٹ جاری کی جائے ، سرمایہ کاری، مراعات اور ریگولیٹری کمپلائنس سے استثنیٰ کی تفصیلات دی جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی مواد پاکستان میں نشر ہو گا یا نہیں؟ نوٹس جاری
آئی ایم ایف نے کہا کہ سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن ریگولیٹری کمپلائنس کو بڑھائے، ریگولیٹری ضابطہ کار پر عملدرآمد کا طریقہ کار ڈیجیٹائز کیا جائے، پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کی شفافیت کو بڑھایا جائے، وفاقی بجٹ بنانے کے طریقہ کار میں شفافیت لائی جائے۔
عالمی مالیاتی فنڈ کا کہنا ہے کہ سپلیمنٹری گرانٹس کی منظوری پارلیمنٹ سے حاصل کی جائے، کرپشن میں کمی کیلئے رسک اسیسمنٹ کا نظام رائج کیا جائے، زیادہ کرپشن والے ٹاپ 10 وفاقی اداروں میں کرپشن میں کمی کیلئے ایکشن پلان ترتیب دیا جائے، کرپشن میں کمی کے ایکشن پلان کی سالانہ کارکردگی رپورٹ جاری کی جائے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ منی لانڈرنگ کی تحقیقات اور مقدمات میں پیشگی جرم کے مبہم استعمال کو ختم کیا جائے ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مالیاتی جرائم کی تحقیقات کی صلاحیت کو بہتر بنایا جائے، منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں اثاثوں کی ریکوری کیلئے ایجنسیوں کے درمیان رابطے کو بہتر بنایا جائے۔