ذرائع کے مطابق یہ دورہ دراصل تھانہ روات کے مقدمہ میں قید پاکستانی شہری محمود احمد اعوان سے قونصلر ملاقات کے لیے کیا گیا۔ پاکستان میں موجود غیر ملکی سفارت کار اور قونصلر افسران عام طور پر ایسے افراد سے ملاقات کرتے ہیں جن کا کسی قانونی کارروائی یا کیس میں نام آتا ہے، اور یہ ملاقاتیں بین الاقوامی سفارتی ضابطوں کے تحت کی جاتی ہیں۔ اسی تناظر میں امریکی سفارت خانے کے وفد نے بھی اڈیالہ جیل حکام سے رابطہ کر کے محمود احمد اعوان سے ملاقات کی اجازت حاصل کی۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان سے پارٹی رہنماؤں کی ملاقات کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا
اڈیالہ جیل انتظامیہ نے سفارتی پروٹوکول کے مطابق وفد کو سیکیورٹی کلیئرنس دی اور متعلقہ ریکارڈ چیک کرنے کے بعد انہیں جیل کے اندر لے جایا گیا۔ اس دوران وفد کو جیل کے مخصوص بلاک تک رسائی دی گئی جہاں محمود احمد اعوان کو رکھا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات تقریباً مقررہ وقت کے مطابق ہوئی، جس میں قونصلر افسر نے محمود احمد اعوان کی قانونی صورتِ حال، صحت، سہولیات اور مقدمے کی پیش رفت کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔
باوثوق ذرائع کے مطابق اس ملاقات کا مقصد صرف قونصلر رسائی فراہم کرنا تھا، اور اس دوران کوئی غیر معمولی یا حساس معاملہ زیرِ بحث نہیں آیا۔ سفارتی ذمہ داریوں کے مطابق امریکی وفد نے قیدی کو درپیش ممکنہ مسائل، عدالتی کارروائی کی رفتار اور جیل میں دی جانے والی سہولیات کے بارے میں بھی سوالات کیے۔ جیل انتظامیہ نے انہیں تمام متعلقہ معلومات فراہم کیں اور یقین دہانی کرائی کہ قیدی کو جیل قوانین کے تحت مکمل حقوق دیے جا رہے ہیں۔