جون تا ستمبر 2025 میں آنے والے سیلاب نے ملک کو کھربوں روپے کا مالیاتی نقصان دے ڈالا۔
رپورٹ کے مطابق جون تا ستمبر 2025 میں آنے والے تباہ کن سیلاب سے ملکی معیشت کو 822 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا، تباہ کن سیلاب کے باعث مالی سال 2026 کی جی ڈی پی شرح نمو میں 0.3 سے 0.7 فیصد کمی متوقع ہے،سیلاب کے باعث مالیاتی نقصانات سے گروتھ آؤٹ لک 4.2 فیصد سے کم ہو کر 3.5 فیصد تک آ سکتی ہے۔
سرکاری دستاویز میں بتایا گیا کہ تباہ کن سیلاب مہنگائی میں اضافے کا سبب بنا، اگست سے اکتوبر تک مہنگائی کی شرح میں 2.6 فیصد اضافہ ہوا،زراعت کے شعبے میں نقصانات کا تخمینہ 430 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے اور بنگلہ دیش کی بمان ائیر لائن کا تاریخی کارگو معاہدہ
دستاویز کے مطابق تباہ کن سیلابوں سے ملک کو انفراسٹرکچر کی تباہی کی شکل میں 307 ارب روپے کا نقصان ہوا، مواصلاتی نظام کی تباہی کی وجہ سے ملک کو 187.8 ارب روپے کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔
سرکاری دستاویزمیں بتایا گیا کہ زرعی شعبے میں نقصانات کی وجہ سے زرعی شعبے کی شرح نمو 4.5 سے کم ہو کر 3فیصد رہ جانے کا امکان ہے،فصلوں کی پیداوار میں کمی کے باعث درآمدی اخراجات میں اضافہ متوقع ہے جو تجارتی خسارے میں اضافے کا سبب بنے گا۔
دستاویز کے مطابق سیلاب کے باعث مجموعی قومی پیداوار میں کمی، سپلائی چینز کے نقصانات اور تعطلات کے باعث مہنگائی کی شرح میں مزید اضافہ متوقع ہے۔