ذرائع کے مطابق 27 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر فل کورٹ اجلاس کل جمعہ نماز سے قبل ہوگا۔ فل کورٹ اجلاس میں 27 آئینی ترمیم پر بات ہوگی۔ سپریم کورٹ کے تین ججز نے فل کورٹ اجلاس کیلئے خط لکھا تھا۔
دوسری جانب جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے بعد سپریم کورٹ کے جسٹس صلاح الدین پنہور نے بھی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ کر 27 ویں آئینی ترمیم پر فل کورٹ بلانے کا مطالبہ کیا۔
پارلیمنٹ سے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے بعد سپریم کورٹ کے جسٹس صلاح الدین پنہور نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا۔ خط میں 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری پر چیف جسٹس سے فل کورٹ بلانے کا مطالبہ کیا گیا۔
خط میں جسٹس صلاح الدین پنہور کا کہنا تھا کہ بطور احتجاج نہیں بلکہ اپنا فرض سمجھتے ہوئے خط لکھ رہا ہوں، فل کورٹ میٹنگ بلا کر آئینی ترمیم کا شق وار جائزہ لیا جائے۔ لا اینڈ جسٹس کمیشن اور عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کو بھی مشاورت میں شامل کیا جائے، 27 ویں ترمیم اختیارات کے توازن کو خراب کر سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی سے 27ویں آئینی ترمیم اکثریت سے منظور
جسٹس صلاح الدین پنہور کا کہنا تھا کہ آئین تقاضا کرتا ہے کہ سپریم کورٹ اس کا تحفظ کرے، تاریخ ہماری آسانی نہیں بلکہ ہماری فیصلہ سازی کی ہمت کو یاد رکھے گی، عوامی اعتماد کو بچانے کے لیے فوری فل کورٹ اجلاس بلایا جائے۔
ادھر سپریم کورٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ایک اور درخواست دائر کردی گئی، درخواست اسد رحیم سمیت پانچ وکلا نے ایڈوکیٹ عمر اعجازگیلانی کے ذریعے دائر کی۔ درخواست میں 27 ویں آئینی ترمیم کی شقوں کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی اور کہا گیا کہ عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانے کا حکم دیا جائے۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے اختیارات کو کسی صورت کم یا ختم نہیں کیا جا سکتا، سپریم کورٹ ماضی میں بھی قانون کی صدارتی توثیق سے قبل قانون پر عملدرآمد روکنے کا حکم دے چکی ہے۔
اس سے قبل، سپریم کورٹ کے جج اطہر من اللہ نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ افریدی کو لکھے گئے خط میں عدلیہ کو لاحق خطرات پر غور کے لیے ایک کانفرنس بلانے کی درخواست کی گئی۔ خط میں اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ سپریم کورٹ کو بعض اوقات عوام کی رائے دبانے کے لیے ’غیر منتخب اشرافیہ‘ کے ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کیا گیا۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے 27 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو لکھے خط میں کہا ہے کہ عدلیہ متحد نہ ہوئی تو آزادی اور فیصلے متاثر ہوں گے، جبکہ تاریخ خاموش رہنے والوں کو نہیں، آئین کی سربلندی کے لیےکھڑے ہونے والوں کو یاد رکھتی ہے۔