تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب کفیل نظامی اپنے دیگر اہلِ خانہ کے ہمراہ کسی عدالتی کارروائی کے سلسلے میں جوڈیشل کمپلیکس پہنچے۔ عینی شاہدین کے مطابق اچانک نامعلوم افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجے میں ان کے تین بھائی گولیاں لگنے سے زخمی ہوگئے۔ واقعے کے فوراً بعد پولیس نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور ابتدائی کارروائی کے دوران دو ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: لیگی سینیٹر عرفان صدیقی انتقال کر گئے
ڈی پی او ڈیرہ اسماعیل خان سجاد احمد کے مطابق فائرنگ کے واقعے کی مکمل تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق واقعہ پرانی دشمنی یا سیاسی رقابت کا نتیجہ ہوسکتا ہے، تاہم ابھی حتمی طور پر کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔ ڈی پی او نے مزید کہا کہ واقعے میں ملوث دیگر تمام ملزمان کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں جو مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کر رہی ہیں۔ پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں جبکہ فائرنگ میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔
واقعے کے بعد جوڈیشل کمپلیکس میں سکیورٹی کی سنگین غفلت سامنے آئی جس پر فوری ایکشن لیتے ہوئے وہاں تعینات سب انسپکٹر، سکیورٹی عملے اور کوارٹر گارڈ کو معطل کر دیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے واقعات کی روک تھام کے لیے مستقبل میں سکیورٹی کے انتظامات مزید سخت کیے جائیں گے۔
دوسری جانب جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بنگلہ دیش سے ٹیلیفونک رابطہ کر کے کفیل نظامی سے ان کی خیریت دریافت کی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔ انہوں نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ذمہ داروں کو فی الفور گرفتار کر کے قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا دی جائے۔
یاد رہے کفیل نظامی نے گزشتہ عام انتخابات میں ڈیرہ اسماعیل خان سے سابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے خلاف جمعیت علماء اسلام (ف) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا تھا۔