ماہرین فلکیات کے مطابق یہ سپر مون عام چاند کے مقابلے میں 14 فیصد بڑا اور تقریباً 30 فیصد زیادہ روشن دکھائی دے گا۔ زمین اور چاند کے درمیان فاصلہ آج رات 2 لاکھ 21 ہزار 817 میل رہنے کا امکان ہے، جو اس نظارے کو مزید شاندار بنائے گا۔
سپر بیور مون کیا ہے؟
یہ بھی پڑھیں:
سپر مون اس وقت وقوع پذیر ہوتا ہے جب چاند اپنے مدار میں زمین کے سب سے قریب ہوتا ہے اور ساتھ ہی فل مون (پورا چاند) بھی ہوتا ہے۔ نومبر کے مہینے میں نمودار ہونے والے سپر مون کو بیور مون کہا جاتا ہے کیونکہ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب بیورز (ایک قسم کے جانور) سردیوں کی تیاری کے لیے اپنے آشیانے مضبوط کرتے ہیں۔
نظارے کی خصوصیات
فلکیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اکتوبر کے سپر مون کے مقابلے میں نومبر کا یہ سپر بیور مون زمین کے مزید قریب ہے، جس کے باعث اس کی روشنی اور چمک غیر معمولی حد تک نمایاں ہوگی۔ ناظرین کو چاند کا سائز معمول سے بڑا، روشن اور سنہری رنگت لیے ہوئے دکھائی دے گا۔ یہ منظر سورج غروب ہونے کے فوراً بعد مشرقی افق پر دیکھا جا سکے گا اور پوری رات اپنی دلکشی برقرار رکھے گا۔
دنیا بھر میں مشاہدہ
امریکا، یورپ، ایشیا، مشرقِ وسطیٰ اور افریقہ کے بیشتر ممالک میں سپر مون کا مشاہدہ ممکن ہوگا۔ پاکستان میں بھی موسم صاف رہنے کی صورت میں شہری اس دلکش فلکی مظہر کو رات کے ابتدائی حصے میں دیکھ سکیں گے۔ فلکی ماہرین شہریوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ کھلے میدان یا عمارتوں سے دور مقامات پر جا کر اس نادر موقع کا لطف اٹھائیں۔
سال کا آخری سپر مون
یہ 2025 کا تیسرا اور آخری سپر مون ہے۔ اس کے بعد ناظرین کو ایسے دلکش نظارے کے لیے اب اگلے سال کے فلکیاتی کیلنڈر تک انتظار کرنا ہوگا۔ سپر مون نہ صرف فلکیات کے شائقین کے لیے دلچسپی کا باعث ہوتا ہے بلکہ فوٹوگرافرز اور قدرتی مناظر کے دلدادہ افراد کے لیے بھی یہ ایک یادگار موقع فراہم کرتا ہے۔