لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے پولیس کی اخراج رپورٹ پر تحریری حکم جاری کیا۔
تحریری حکم میں کہا گیا کہ پولیس نے تفتیش کر کے مقدمے کی اخراج رپورٹ عدالت میں جمع کرائی،پولیس رپورٹ کے مطابق تفتیش میں کسی بھی ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد نہیں ملے، رپورٹ کے مطابق پولیس اہلکاروں کو لگنے والی چوٹیں ہجوم کے باہمی تصادم سے ہوئیں۔
عدالتی حکم میں لکھا گیا کہ پولیس رپورٹ کے مطابق موقع پر کوئی دانستہ ہنگامہ آرائی یا توڑ پھوڑ نہیں ہوئی، رپورٹ کے مطابق دوران تفتیش گواہوں کے بیانات نے ایف آئی آر میں لگائے گئے الزامات کی تائید نہیں کی، عدم ثبوتوں کے باعث تفتیشی افسران نے مقدمے کی اخراج رپورٹ تیار کی۔
یہ بھی پڑھیں: سہیل آفریدی کا صوبائی اسمبلی میں امن جرگہ بلانے کا فیصلہ
تحریری حکم میں کہا گیا کہ اس مقدمے میں تین مختلف افسران کی تفتیش میں ایک جیسے نتائج سامنے آئے، مدعی مقدمہ نیب کے افسر نے عدالت میں پولیس رپورٹ پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا،عدالت نے کیس کے تمام ریکارڈ اور رپورٹ کا جائزہ لے لیا۔
عدالتی حکم میں لکھا گیا کہ عدالت پولیس کی تیار کردہ مقدمہ کی اخراج رپورٹ سے اتفاق کرتی ہے۔
واضح رہے کہ مریم نواز اور دیگر کے خلاف نیب آفس پر حملے کا مقدمہ نیب کی مدعیت میں 2020 میں درج ہوا تھا،مقدمہ میں کیپٹن ریٹائرڈ صفدر، راناثناء اللہ، بلال یاسین، مصدق ملک اور خواجہ عمران نذید کو نامزد کیا گیا تھا۔
لیگی رہنماؤں پرویز رشید، خرم دستگیر، زبیر عمر اور میاں جاوید لطیف سمیت دیگر کو بھی مقدمہ نامزد کیا گیا تھا۔