پنجاب: مبینہ پولیس مقابلوں میں خطرناک اضافہ
Punjab police encounters
فائیل فوٹو
لاہور: (ویب ڈیسک) پنجاب میں مبینہ پولیس مقابلوں کا سلسلہ ایک بار پھر تیزی سے بڑھنے لگا ہے۔

رواں سال کے ابتدائی نو ماہ میں صوبے بھر میں 550 سے زائد پولیس مقابلوں میں 670 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ اعداد و شمار ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (HRCP) کی حالیہ رپورٹ میں جاری کیے گئے ہیں۔

رواں سال اپریل میں سی سی ڈی کے قیام کے بعد سے پنجاب میں مبینہ پولیس مقابلوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ گزشتہ چھ ماہ میں ہونے والے ان مقابلوں میں اب تک804  واقعات کے دوران364 افراد مارے جا چکے ہیں۔

یہ مقابلے اکثر ایک جیسے انداز میں رپورٹ کیے جاتے ہیں جہاں کبھی ملزم پولیس کی تحویل سے فرار کی کوشش کے دوران مارا جاتا ہے اور کبھی پولیس یہ دعویٰ کرتی ہے کہ ملزم اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہو گیا۔

اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ماضی میں بھی مسلم لیگ (ن) کے ادوار میں پولیس مقابلوں کی شرح میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے

  • 1997 سے 1999: شہباز شریف کے پہلے دورِ حکومت میں 850 افراد مبینہ مقابلوں میں مارے گئے۔
  • 2000: حکومت کے خاتمے کے بعد یہ تعداد کم ہوکر94 رہ گئی۔
  • 2002–2011: سالانہ اوسط ہلاکتیں تقریباً 150 رہیں۔
  • 2012: اچانک یہ تعداد بڑھ کر 360 ہو گئی۔
  • 2014–2017تیسرا دور:
  • 2014 میں 259 ہلاکتیں
  • 2015 میں 450 ہلاکتیں
  • 2016  میں  340ہلاکتیں
  • مجموعی طور پر ان چار سالوں میں1318 افراد ہلاک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: ‎ وزیراعلیٰ آفریدی کی بلٹ پروف گاڑیاں واپس کرنیکی ہدایت، وفاق کا سخت ردعمل

2018 سے 2022 کے دوران تحریکِ انصاف کے دور میں پولیس مقابلوں میں ہونے والی ہلاکتیں نسبتاً کم رہیں جن کی تعداد 612 رپورٹ کی گئی جو مسلم لیگ ن کے سابقہ دور کی نسبت نصف سے بھی کم ہے۔

تشویش ناک بات یہ ہے کہ اس ہفتے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی ایک مشتبہ پولیس مقابلہ رپورٹ ہوا جہاں تھانہ نون کی حدود میں ایک اہم کیس کے ملزم کی ہلاکت پر پولیس نے دعویٰ کیا کہ وہ اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے مارا گیا۔