پنجاب حکومت نے مذہبی جماعت پر پابندی کی سفارش کر دی
پنجاب حکومت نے مذہبی جماعت پر پابندی کی سفارش کرتے ہوئے مراسلہ وفاقی وزارتِ داخلہ کو ارسال کر دیا
پنجاب حکومت نے مذہبی جماعت پر پابندی کی سفارش کرتے ہوئے مراسلہ وفاقی وزارتِ داخلہ کو ارسال کیا/ فائل فوٹو
لاہور: (سنو نیوز) پنجاب حکومت نے مذہبی جماعت پر پابندی کی سفارش کرتے ہوئے مراسلہ وفاقی وزارتِ داخلہ کو ارسال کر دیا۔

ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب نے باضابطہ طور پر ایک مراسلہ وفاقی حکومت کو بھجوا دیا ہے جس میں مذکورہ مذہبی جماعت پر انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت پابندی عائد کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ یہ فیصلہ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی زیرِ صدارت ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا، جس میں صوبے میں امن و امان کی صورتحال، مذہبی جماعت کے حالیہ احتجاجی اقدامات اور ممکنہ عوامی ردِعمل پر تفصیلی غور کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت کا ریاستی رٹ چیلنج کرنیوالوں سے آہنی ہاتھوں نمٹنے کا فیصلہ

احتجاج کی کال کے بعد صوبائی دارالحکومت لاہور میں سیکورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران خود فیلڈ میں موجود ہیں اور انہوں نے شاہدرہ، داتا دربار، محمود بوٹی، مال روڈ اور جیل روڈ** سمیت مختلف مقامات پر سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لیا۔ تمام ڈویژنل ایس پیز، ایس ڈی پی اوز اور ایس ایچ اوز کو فیلڈ میں تعینات کر دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی صورت میں فوری کارروائی کی جا سکے۔
فیصل کامران نے کہا کہ شہر بھر میں کاروباری و عوامی مقامات پر اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔ انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ بلا خوف و خطر معمول کی سرگرمیاں جاری رکھیں، کیونکہ پولیس کسی صورت شرپسند عناصر کو امن خراب نہیں کرنے دے گی۔
ڈی آئی جی آپریشنز کے مطابق شہر کی تمام شاہراہوں پر ٹریفک معمول کے مطابق ہے جبکہ سپیشل سیکیورٹی ڈیوٹیاں بھی لگا دی گئی ہیں تاکہ امن و امان کی صورتحال مکمل طور پر برقرار رکھی جا سکے۔
ادھر وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ملک میں سیاسی اور مذہبی جماعتیں نظام کا حصہ ہیں، تاہم جو قوتیں ریاست کی رِٹ کو چیلنج کرتی ہیں وہ کسی طور بھی ملک کی خیرخواہ نہیں ہو سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ مذہبی و سیاسی جماعتیں ہمیشہ جمہوری سسٹم کا حصہ رہی ہیں، مگر موجودہ احتجاج غزہ معاہدے کے بعد بلاجواز دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت پرامن احتجاج کے حق میں ہے لیکن ریاستی اداروں اور شہریوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والے اقدامات کسی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے۔ عظمیٰ بخاری نے واضح کیا کہ حکومت امن و استحکام کے قیام کے لیے پرعزم ہے اور کسی کو بھی عوامی زندگی میں انتشار پیدا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔