
تفصیلات کے مطابق شیر افضل مروت نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کی ایک پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ آپ نے میرے بارے میں جو لکھا، وہ حقیقت پر مبنی ہے اور میں اس سچائی پر آپ کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔
یہ جملہ سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوا اور صارفین نے اسے سیاسی تبدیلی کے اشارے کے طور پر لینا شروع کر دیا۔ مروت نے اپنی پوسٹ میں پی ٹی آئی کے ساتھ اپنے تلخ تجربات پر کھل کر بات کی۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین برسوں میں انہیں تین مرتبہ پارٹی سے نکالا گیا اور ہر بار کارکنان کے دباؤ پر واپس لیا گیا، یہ تین سال ان کیلئے وہ سیاسی سبق لے کر آئے جو اکثر سیاست دان دہائیوں میں سیکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب ان کیخلاف منظم انداز میں سوشل میڈیا پر کردار کشی کی گئی تو وہ زخم آج تک ان کے دل میں باقی ہیں، یہی دراڑ شاید پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں دوبارہ شمولیت کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ بن گئی ہے۔
شیر افضل مروت نے انکشاف کیا کہ مجھے بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی جانب سے واپسی کا پیغام بھی ملا، مگر میں نے چوتھی بار نکالے جانے کے خوف سے واپس نہ جانے کا فیصلہ کیا، اب میری سیاست جذبات اور نعروں کے بجائے عقل، تدبر اور دانائی کے تابع ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں:نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا عمران خان سے ملاقات کا فیصلہ
انہوں نے مزید کہا کہ سیاست میں خاموشی بھی ایک بیانیہ ہوتی ہے اور اب میرا بیانیہ وقار، خودداری اور سکونِ دل ہے۔
مروت نے مسلم لیگ (ن) کے حوالے سے کہا کہ پارٹی میں چند شخصیات ایسی ہیں جنہیں میں حقیقی احترام کی نظر سے دیکھتا ہوں اور ان میں خواجہ سعد رفیق سرفہرست ہیں۔
ان کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر ملا جلا ردعمل سامنے آ رہا ہے، کچھ صارفین نے دعویٰ کیا ہے کہ شیر افضل مروت اب نئی سیاسی پناہ کی تلاش میں ہیں، جبکہ دیگر نے کہا کہ انہیں اپنے گلے شکوے بیان کرنے کا پورا حق ہے۔
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ شیر افضل مروت کا لہجہ اور طرزِ بیان ایک ممکنہ نئی سیاسی سمت کی نشاندہی کرتا ہے، تاہم انہوں نے خود ابھی تک واضح طور پر ن لیگ میں شمولیت کا اعلان نہیں کیا۔



