پنجاب میں اساتذہ کو بڑا ریلیف دینے پر غور
teacher relief Punjab
فائیل فوٹو
لاہور: (ویب ڈیسک) حکومت اساتذہ کو تمام غیر تدریسی ذمہ داریوں سے فارغ کرکے بڑا ریلیف دینے پر غور کر رہی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اساتذہ کو غیر تعلیمی اور غیر متعلقہ فرائض، خصوصاً سوشیو اکنامک رجسٹری پروگرام سے متعلق کام سے ہٹانے کی تجویز زیر غور ہے۔ یہ فیصلہ اساتذہ کی بڑھتی ہوئی تنقید کے بعد سامنے آیا ہے جن کا کہنا ہے کہ اس قسم کے کام تعلیمی عمل میں خلل ڈالتے ہیں اور تعلیمی نظام کی پائیداری کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

اساتذہ طویل عرصے سے اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ انہیں جب انتظامی اور سروے سے متعلق کاموں پر لگا دیا جاتا ہے تو اس سے تدریس کا قیمتی وقت ضائع ہوتا ہے،اسکولز میں عملہ کم پڑ جاتا ہے اور طلبہ کی تعلیم متاثر ہوتی ہے۔

رپورٹس کے مطابق تقریباً10 فیصد اساتذہ کو پہلے ہی خاص سفارشات کے تحت سوشیو اکنامک رجسٹری کی ڈیوٹی سے مستثنیٰ قرار دیا جا چکا ہے۔اس کے علاوہ حکومت اس بات پر بھی غور کر رہی ہے کہ اگر کسی استاد کو غیر تدریسی کام کرنا بھی پڑے تو انہیں ماہانہ 30,000 روپے اضافی ادائیگی کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: مزدوروں کے لیے نئی اجرتوں کا اعلان

تعلیمی حکام کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے جلد باضابطہ فیصلہ متوقع ہے تاکہ اساتذہ صرف اپنی تدریسی ذمہ داریوں پر توجہ دے سکیں۔

ایک سینئر تعلیمی افسر کا کہنا تھا کہ یہ قدم اسکولوں میں استحکام بحال کرے گا اور اساتذہ کو طلبہ کی تعلیم پر پوری توجہ دینے کے قابل بنائے گا۔