
پولیس حکام کے مطابق دونوں رہنما اچانک منظرِ عام سے غائب ہو گئے تھے جس پر قانون نافذ کرنے والے ادارے فوری طور پر حرکت میں آئے، دونوں کی گرفتاری اب محض وقت کی بات ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ خفیہ ذرائع اور ٹیکنیکل ٹریکنگ کی مدد سے ان کا ٹھکانہ معلوم کر لیا گیا ہے، سکیورٹی ادارے مکمل الرٹ ہیں اور کارروائی کے لیے تیار کھڑے ہیں،حکام نے دونوں رہنماؤں کو پرامن طریقے سے خودسپردگی کی ہدایت کی ہے۔
پولیس کے مطابق اگر وہ زخمی ہیں تو ریاست طبی سہولیات فراہم کرے گی لیکن اس کیلئے شرط یہ ہے کہ وہ خود کو قانون کے حوالے کریں تاہم تاحال ان کے زخمی ہونے کی تصدیق نہیں ہو سکی اور گرفتاری سے بچنے کی کوشش ایک دن سے زیادہ نہ چل سکی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی کا پولیس آپریشن کے دوران سعد رضوی کے زخمی ہونے کا دعویٰ
پولیس کا کہنا ہے کہ چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی، کارروائی قانونی دائرے میں رہے گی مگر گرفتاری ہر صورت یقینی بنائی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں کا دائرہ محدود کر دیا گیا ہے، پولیس نے خبردار کیا ہے کہ اگر کسی نے ان کی معاونت کی تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہوگی۔
سکیورٹی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ریاست نے نرمی کا دروازہ کھلا رکھا ہے، مگر قانون سے بھاگنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اب فیصلہ حافظ سعد اور انس رضوی کو کرنا ہے کہ مزاحمت کرنی ہے یا خودسپردگی؟



