بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ڈیجیٹل والٹ پر منتقل کرنے کا اعلان
حکومتِ پاکستان نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے تمام مستفدین کو ڈیجیٹل والٹ سسٹم پر منتقل کرنے کا اعلان کیا
حکومتِ پاکستان نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے تمام مستفدین کو ڈیجیٹل والٹ سسٹم پر منتقل کرنے کا اعلان کیا/ فائل فوٹو
لاہور: (ویب ڈیسک) حکومتِ پاکستان نے وزیراعظم کے ’’کیش لیس پاکستان‘‘ سٹراٹیجک روڈ میپ کے تحت ایک بڑا فیصلہ کرتے ہوئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے تمام مستفدین کو ڈیجیٹل والٹ سسٹم پر منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق حکومت نے جون 2026 تک ملک میں ڈیجیٹل لین دین کے نظام کو مستحکم کرنے کے لیے واضح اہداف مقرر کیے ہیں۔ ان میں فعال تاجروں کی تعداد کو 5 لاکھ سے بڑھا کر 15 لاکھ تک لے جانا شامل ہے، تاکہ زیادہ سے زیادہ کاروباری طبقہ ڈیجیٹل ادائیگیوں کے دائرے میں آ سکے۔ اس کے علاوہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام سرکاری سے سرکاری (G2G) اور عوام سے حکومت (P2G) ادائیگیوں کو مکمل طور پر ڈیجیٹل نظام پر منتقل کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: خضدار اور گردونواح میں زلزلے کے شدید جھٹکے

ذرائع کے مطابق وزیرِ اعظم کے کیش لیس پاکستان سٹراٹیجک روڈ میپ کے تحت ڈیجیٹل لین دین کو زیادہ قابلِ رسائی، محفوظ اور آسان بنانے کے لیے جامع حکمتِ عملی تیار کی گئی ہے۔ اس منصوبے کا ایک اہم حصہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لاکھوں مستحق افراد کو جدید ڈیجیٹل والٹس کے ذریعے مالی امداد فراہم کرنا ہے، تاکہ رقوم براہِ راست اور بغیر کسی کٹوتی کے ان کے کھاتوں میں منتقل ہوں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل والٹ کے استعمال سے شفافیت میں اضافہ ہوگا، بدعنوانی اور بینکنگ تاخیر کے امکانات میں نمایاں کمی آئے گی، جبکہ خواتین مستفدین کو بھی مالی خودمختاری حاصل ہوگی۔ حکومت کے مطابق یہ نظام نہ صرف مستحقین کے لیے سہولت کا باعث بنے گا بلکہ ملکی معیشت کو بھی ڈیجیٹل بنیادوں پر مستحکم کرنے میں مدد دے گا۔
ادھر سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے تحت متعلقہ اداروں کے درمیان تعاون بڑھانے کے لیے اسٹیٹ بینک، نادرا، بی آئی ایس پی اور مالیاتی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو باہمی ربط میں لایا جا رہا ہے۔ ڈیجیٹل ادائیگیوں کے فروغ سے نقد لین دین میں کمی آئے گی، جبکہ حکومت کو محصولات کے نظام کو بہتر انداز میں ٹریک کرنے کا موقع ملے گا۔
ماہرین معیشت کے مطابق اگر یہ منصوبہ کامیابی سے مکمل ہو گیا تو پاکستان میں ایک نئے مالیاتی انقلاب کی بنیاد رکھی جائے گی، جو نہ صرف غربت کے خاتمے میں مدد دے گا بلکہ قومی معیشت کو بھی ڈیجیٹل دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنائے گا۔