بریگیڈیئر راشد نصیر نے عادل راجہ کیخلاف کیس جیت لیا
بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر نے عادل راجہ کے خلاف برطانوی ہائیکورٹ میں توہین عزت کا کیس جیت لیا
بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر نے عادل راجہ کے خلاف برطانوی ہائیکورٹ میں توہین عزت کا کیس جیتا/ فائل فوٹو
اسلام آباد: (سنو نیوز) بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر نے عادل راجہ کے خلاف برطانوی ہائیکورٹ میں توہین عزت کا کیس جیت لیا۔ برطانوی ہائیکورٹ نے عادل راجہ کو 50 ہزار پاؤنڈز جرمانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔

برطانوی عدالت کے فیصلے کے مطابق عادل راجہ کو تقریباً 3 لاکھ پاؤنڈز قانونی اخراجات ادا کرنا ہوں گے۔ عادل راجہ کو پابند کیا گیا کہ وہ دوبارہ جھوٹے الزامات نہ لگائیں۔ عادل راجہ تمام میڈیا پلیٹ فارمز پر فیصلے کا خلاصہ شائع کریں۔ عدالتی رپورٹ میں کوئی ثبوت موجود نہیں کہ آئی ایس آئی نے کینیا میں ارشد شریف کو قتل کیا۔
عدالت نے ریٹائرڈ بریگیڈئیر راشد نصیر کو 50,000 پاؤنڈز ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا۔ عادل راجہ کو تقریباً 300,000 پاؤنڈز قانونی اخراجات ادا کرنے ہوں گے۔ عادل راجہ کو پابند کیا گیا کہ وہ دوبارہ جھوٹے الزامات نہ لگائیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ عادل راجہ تمام میڈیا پلیٹ فارمز پر عدالتی فیصلے کا خلاصہ شائع کریں۔

یہ بھی پڑھیں: گھروں میں ایل این جی کنکشنز، صارفین کیلئے ہیلپ لائن قائم

عدالتی رپورٹ میں کوئی ثبوت موجود نہیں کہ آئی ایس آئی نے کینیہ میں ارشد شریف کو قتل کیا۔ عادل راجہ کے تین گواہ شہزاد اکبر، شاہین صہبائی اور سید اکبر کے بیانات غیر مؤثر اور ناقابلِ اعتماد قرار دیے گئے۔ شہزاد اکبر نے عدالت میں راشد نصیر سے متعلق کچھ الزامات پیش کیے لیکن ان کا کوئی ثبوت موجود نہیں تھا۔ عدالت نے کہا کہ شہزاد اکبر کے بیانات میں ذاتی رائے زیادہ تھی اور یہ راشد نصیر کے خلاف الزامات کی تصدیق نہیں کرتے۔
شہزاد اکبر نے عدالت میں یہ بھی بیان کیا کہ وہ ذاتی طور پر کسی بھی واقعے کی تصدیق نہیں کر سکتے۔ عدالت نے واضح کیا کہ عادل راجہ نے کوئی دستاویزی شواہد پیش نہیں کیے جو ان کے الزامات کی تصدیق کرتے۔ عادل راجہ کا عوامی مفاد کا دفاع بھی مسترد کر دیا گیا کیونکہ وہ کسی مستند ثبوت پر مبنی نہیں تھا۔ عدالت نے کہا کہ الزامات نے ریٹائرڈ بریگیڈئیر راشد نصیر کی شہرت اور وقار کو شدید نقصان پہنچایا۔ 9 اشاعتیں ریٹائرڈ بریگیڈئیر راشد نصیر کے لیے توہینِ عدالت کے زمرے میں شامل کی گئیں اور ان کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا۔
عدالت نے عادل راجہ کے الزامات کی کوئی بنیاد موجود نہ ہونے پر سخت ریمارکس دیے۔ جج نے کہا کہ عادل راجہ کے ذرائع ناقابلِ اعتماد تھے اور کوئی مستند دستاویز موجود نہیں۔
ریٹائرڈ بریگیڈئیر راشد نصیر نے عدالت کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے جعلی خبروں اور جھوٹے الزامات کے خلاف انصاف فراہم کیا۔ کیس کی سماعت جولائی 2025 میں لندن میں ہوئی جس میں ریٹائرڈ بریگیڈئیر راشد نصیر نے خود شرکت کی۔ عدالتی فیصلے کے بعد ریٹائرڈ بریگیڈئیر راشد نصیر نے کہا کہ تین سال کی طویل قانونی جنگ کے بعد انصاف ہوا۔ عدالت نے عادل راجہ کے الزامات کو میڈیا اور عوام کے سامنے جھوٹا اور توہین آمیز قرار دیا۔
ریٹائرڈ بریگیڈئیر راشد نصیر کے وکلاء Stone White Solicitors کی عشرت سلطانہ، سعدیہ قریشی اور ڈیوڈ لیمر تھے۔ عادل راجہ کے وکلاء سیمون ہارڈنگ اور ناصر خان تھے۔