صمود فلوٹیلا میں شریک سابق سینیٹر مشتاق احمد رہا
غزہ کے محصور عوام کے لیے امداد لے جانے والے مشن گلوبل صمود فلوٹیلا میں شریک سابق پاکستانی سینیٹر مشتاق احمد کو رہا کر دیا گیا
غزہ کے محصور عوام کے لیے امداد لے جانے والے مشن گلوبل صمود فلوٹیلا میں شریک سابق پاکستانی سینیٹر مشتاق احمد کو رہا کیا گیا
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) غزہ کے محصور عوام کے لیے امداد لے جانے والے مشن گلوبل صمود فلوٹیلا میں شریک سابق پاکستانی سینیٹر مشتاق احمد کو رہا کر دیا گیا۔

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ مجھے یہ اطلاع دیتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ سابق سینیٹر مشتاق رہا ہو چکے ہیں اور اس وقت عمان میں پاکستانی سفارتخانے کے پاس محفوظ ہیں۔ وہ صحت مند ہیں اور اُن کے حوصلے بلند ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ سفارتخانہ مشتاق احمد کی خواہش اور سہولت کے مطابق اُن کی وطن واپسی کے انتظامات کے لیے تیار ہے، میں ان تمام دوست ممالک کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے اس معاملے میں سرگرمی سے حصہ لیا اور پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے ساتھ تعاون کیا۔
قبل ازیں نوجوان سید محمد عزیز الدین اسرائیلی فورسز کا محاصرہ توڑنے کے بعد لاہور پہنچے تھے۔ عزیز الدین کی وطن واپسی پر جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ میں پرتپاک استقبال کیا گیا، جہاں سیکرٹری جنرل امیرالعظیم اور جماعت اسلامی لاہور کے امیر ضیاالدین انصاری نے انہیں خوش آمدید کہا۔

یہ بھی پڑھیں: صمود فلوٹیلا میں شریک پاکستانی کی وطن واپسی

سید محمد عزیز الدین کے مطابق فلوٹیلا میں 44 کشتیوں پر مشتمل قافلہ شامل تھا، جن میں سے 43 کشتیوں کو اسرائیلی فورسز نے روک کر اپنے قبضے میں لے لیا، تاہم ان کی کشتی، جس میں برطانیہ، ترکیہ اور ملائیشیا کے 22 رضاکار سوار تھے، اسرائیلی محاصرہ توڑ کر تیونس پہنچنے میں کامیاب رہی۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی کشتی میں بچوں کے لیے خشک دودھ، ادویات اور پینے کا صاف پانی موجود تھا۔ اسرائیلی فورسز نے کئی دن تک ڈرونز کے ذریعے نگرانی کی اور واٹر کینن سے حملہ بھی کیا، تاہم وہ اپنی تیز رفتار موٹر بوٹ کے ذریعے گرفتاری سے بچ نکلے۔

عزیز الدین کے مطابق وہ ابتدا میں ایک آبزرور بوٹ کے عملے میں شامل تھے، تاہم مرکزی کشتی کا انجن خراب ہونے کے بعد ان کی کشتی کو مدر بوٹ کا کردار دیا گیا، جو قافلے کو فیول اور خوراک فراہم کرتی رہی۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی بحریہ کی گرفت سے بچنے کے بعد بھی ان کا ایک گھنٹے تک ڈرونز اور بحری جہازوں کے ذریعے پیچھا کیا گیا، مگر وہ بالآخر قبرص کے ساحل تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔
سید محمد عزیز الدین ایک سماجی کارکن اور دینی استاد ہیں جو مقامی سطح پر بھی انسانی خدمت کے منصوبوں میں سرگرم رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ میرے دل کے قریب ہے۔ ہم نے جو کچھ کر سکتے تھے، وہ کرنے کی کوشش کی۔
دوسری جانب آزاد کشمیر کے وزیرِ اطلاعات پیر محمد مظہر سعید شاہ گلوبل صمود فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کے بعد خیریت سے وطن واپس پہنچے۔ اسلام آباد ایئرپورٹ پر عوام اور سیاسی کارکنان نے استقبال کیا، پھول نچھاور کیے اور فلسطین سے یکجہتی کے نعرے لگائے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیر مظہر سعید شاہ نے کہا یہ مشن انسانیت کے لیے تھا اور ہم اپنے فلسطینی بھائیوں کی آواز بن کر رہیں گے، ظلم کے مقابلے میں انسانیت کبھی سر نہیں جھکاتی۔
واضح رہے کہ گلوبل صمود فلوٹیلا اسپین سے روانہ ہوا تھا اور اس میں دنیا کے مختلف ممالک کے 500 سے زائد کارکن، سیاست دان اور انسانی حقوق کے علمبردار شریک تھے، جن میں پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان اور سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل تھیں۔