
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے مذاکرات کی صدارت کی، وفاقی وزراء رانا ثناء اللہ، احسن اقبال، ڈاکٹر طارق فضل، امیر مقام، قمر زمان کائرہ شریک ہوئے۔ آزاد کشمیر حکومت کی نمائندگی فیصل ممتاز راٹھور اور دیوان علی چغتائی نے کی۔ عوامی ایکشن کمیٹی کی نمائندگی راجہ امجد، شوکت نواز میر اور انجم زمان نے کی۔
حکومتِ پاکستان، آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے تاریخی معاہدے کے مطابق معاہدے پر عملدرآمد کے لیے اعلیٰ سطحی مانیٹرنگ کمیٹی قائم ہوگی، کمیٹی کی سربراہی وفاقی وزیر امورِ کشمیر انجینئر امیر مقام کریں گے۔ وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندے شامل ہوں گے۔ کمیٹی فیصلوں پر عملدرآمد اور تنازعات کے حل کی ذمے دار ہوگی۔
معاہدہ 12 بنیادی اور 13 اضافی نکات پر مشتمل ہے۔ پرتشدد واقعات پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوں گے، عدالتی کمیشن بھی بنایا جائے گا۔ یکم اور 2 اکتوبر کے واقعات میں جاں بحق افراد کے ورثا کو سکیورٹی اہلکاروں کے برابر معاوضہ دیا جائے گا، زخمیوں کو 10 لاکھ اور ورثا کو سرکاری نوکری دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کیلئے کمیٹی تشکیل
مظفرآباد اور پونچھ میں 2 نئے تعلیمی بورڈ قائم ہوں گے، تمام بورڈز کو وفاقی بورڈ اسلام آباد سے منسلک کیا جائے گا۔ منگلا ڈیم توسیعی منصوبے میں میرپور کے متاثرہ خاندانوں کو 30 دن میں زمین کا قبضہ دیا جائے گا۔ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1990 کی روح کے مطابق 90 دن میں ترامیم ہوں گی۔ آزاد کشمیر حکومت 15 دن میں ہیلتھ کارڈ کے لیے فنڈز جاری کرے گی۔
ہر ضلع میں مرحلہ وار MRI اور CT اسکین مشینیں فراہم کی جائیں گی۔ حکومت پاکستان آزاد کشمیر کے بجلی نظام کی بہتری کے لیے 10 ارب روپے دے گی۔ کابینہ کا حجم 20 وزراء/مشیران تک محدود ہوگا، سیکرٹریز کی تعداد بھی 20 سے زائد نہیں ہوگی۔ احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن ادارہ ضم، احتساب ایکٹ کو نیب قوانین سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔ کہوری/کمسیر اور چھپلانی نیلم روڈ پر دو سرنگوں کی فزیبلٹی حکومت پاکستان تیار کرے گی۔ مہاجرین ارکانِ اسمبلی کے معاملے پر اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل، حتمی رپورٹ تک مراعات و فنڈز معطل رہیں گے۔
معاہدے میں اضافی نکات بھی شامل ہیں جس میں بانجوسہ، مظفرآباد، پلندری، دھیرکوٹ، میرپور اور راولاکوٹ واقعات عدالتی کمیشن کے سپرد ہوں گے۔ میرپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا ٹائم فریم رواں مالی سال میں طے کیا جائے گا۔ جائیداد کی منتقلی پر ٹیکس تین ماہ میں پنجاب و خیبرپختونخوا کے برابر کیا جائے گا۔ 2019 کے ہائی کورٹ فیصلے کے مطابق ہائیڈل منصوبوں پر عملدرآمد ہوگا۔10 اضلاع میں بڑے واٹر سپلائی اسکیم کی فزیبلٹی رواں سال مکمل ہوگی۔ تمام تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتالوں میں آپریشن تھیٹر اور نرسریز قائم ہوں گی۔
گلپور اور رحمان کوٹلی میں پل تعمیر ہوں گے۔ ایڈوانس ٹیکس میں کمی، گلگت بلتستان اور فاٹا طرز پر سہولت ملے گی۔ تعلیمی اداروں میں اوپن میرٹ پالیسی پر عملدرآمد ہوگا۔ کشمیر کالونی ڈڈیال کے لیے واٹر سپلائی اسکیم اور ٹرانسمیشن لائن منظور کی گئیں۔ مہندر کالونی ڈڈیال کے مہاجرین کو ملکیتی حقوق دیے جائیں گے۔ ہائی کورٹ فیصلے کی روشنی میں ٹرانسپورٹ پالیسی کا ازسرنو جائزہ، 1300 سی سی گاڑیوں پر خصوصی غور۔2 اور 3 اکتوبر کے دوران گرفتار کشمیری مظاہرین رہا کیے جائیں گے۔



