
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ، یورپ اور عرب ممالک غزہ میں خونریزی بند کرانے میں ناکام ہو چکے، غزہ میں مکمل جنگ بندی ضروری ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کشمیر اور فلسطین کا بھرپور مقدمہ لڑا، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا نام لے کر تنقید کی۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ فلوٹیلا میں شامل کچھ پاکستانی بھی گرفتار ہوئے، ان کی بحفاظت واپسی کے لیے کوشاں ہیں، با اثر یورپی ملک سے سینیٹر مشتاق احمد کی رہائی کی بات کی، فلسطین کے حوالے سے قائد اعظم کی پالیسی پر ہی عمل پیرا ہیں، مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ مغربی کنارہ غزہ کا حصہ ہوگا، وزیراعظم سفر میں تھے انھیں الہام نہیں ہوا، بیانات سے نہیں عملی اقدامات سے ہی غزہ میں امن ممکن ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی بحریہ کا گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ، درجنوں کارکن گرفتار
انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین پرکسی قسم کی سیاست کی گنجائش نہیں، مکمل خلوص کےساتھ مسئلہ فلسطین اورغزہ جنگ بندی کے لیے کام کیا، او آئی سی کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، او آئی سی اقوام متحدہ کے بعد دوسرا کثیرالجہتی فورم ہے، پاکستان کی کوششوں سے پہلی بار سلامتی کونسل میں قرارداد منظور ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل نے فلوٹیلا کی 22 کشتیاں قبضے میں لے کر لوگوں کو گرفتار کیا، پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی ہے جس میں چین کا منفرد مقام ہے، چین کے ساتھ تعلق تھا ہے اور رہے گا، سعودی عرب کے ساتھ ہمارا تعلق کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، معاہدے میں طے پایا ہے کہ کسی ایک ملک پر حملہ دوسرے پر حملہ سمجھا جائے گا، اب ہم حرمین شریفین کے محافظین ہیں جو ہمارے لیے اعزاز اور خوش قسمتی ہے، سعودی عرب سے معاہدے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ کئی دیگر ممالک بھی پاکستان سے ایسا معاہدہ کرنا چاہتے ہیں، وزیراعظم بھی اس معاملے پر اظہار خیال کرینگے، اگر سب اسلامی ممالک مل جائیں تو نیا نیٹو بن جائے گا، انشاء اللہ پاکستان ایک دن اسلامی امہ کی قیادت کرے گا، پاکستان ایک ایٹمی اور میزائل قوت ہے، یونٹی سے معاشی قوت بننا ہے۔