
عدالت نے غیر رجسٹرڈ سمز فروخت کرنے اور جعلی موبائل اکاؤنٹس بنا کر عوام کو لوٹنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کی بھی ہدایت کی۔ عدالت نے ڈی جی نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی اور پی ٹی اے کے سینئر افسر کو 6 اکتوبر کو طلب کرلیا۔ ساتھ ہی ملک بھر میں غیر رجسٹرڈ سمز کی مکمل تفصیلات بھی طلب کرلی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کی ماحول دوست الیکٹرک وہیکل سکیم کا آغاز
سماعت کے دوران جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دیئے کہ بغیر تصدیق شدہ سمز کی فروخت نے تباہی پھیلا دی ہے، یہ نہایت سنجیدہ معاملہ ہے۔ پی ٹی اے کے وکیل سے استفسار کیا گیا کہ ملزم سے کتنی غیر تصدیق شدہ سمز برآمد ہوئیں ؟ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سے 773 سمز برآمد ہوئیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ جعلی موبائل اکاؤنٹس بنا کر کروڑوں روپے تاوان وصول کیا جاتا ہے، کیا اب یہ اتنا آسان ہو گیا ہے کہ کسی بھی نام سے جعلی موبائل اکاؤنٹ کھول لیا جائے ؟ وکیل نے جواب دیا کہ بینک اکاؤنٹ جعلی بنانا ممکن نہیں، لیکن موبائل اکاؤنٹ بنوانے میں سخت شرائط نہ ہونے کے باعث مسائل سامنے آ رہے ہیں۔



