جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکم معطل
سپریم کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکم معطل کرتے ہوئے انہیں بحال کر دیا
سپریم کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روکنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی/ فائل فوٹو
اسلام آباد: (سنو نیوز) سپریم کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکم معطل کرتے ہوئے انہیں بحال کر دیا۔

سپریم کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روکنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے جسٹس طارق محمود کو کام سے روکنے کا آرڈر معطل کرتے ہوئے انھیں بحال کر دیا۔
عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ نے سماعت کے دوران اٹارنی جنرل آفس، مرکزی درخواست گزار میاں داؤد، اسلام آباد بار کونسل اور ڈسٹرکٹ بار کی فریق بننے کی درخواستوں پر نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما نعیم پنجوتھا کی عبوری ضمانت خارج

سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے پاس کیس صرف ہائیکورٹ کے عبوری حکم تک محدود ہے، سپریم کورٹ پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے کہ کسی جج کو جوڈیشل ورک سے نہیں روکا جا سکتا، سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 18 اکتوبر کو طلب کیا گیا ہے۔
جسٹس شاہد بلال نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر اعتراضات موجود تھے، اس کے باوجود رٹ پٹیشن کو نمبر لگا دیا گیا۔ انہوں نے وکلا کو ہدایت دی کہ اس نکتے پر کل تیاری کے ساتھ آئیں۔
سماعت میں جسٹس طارق محمود جہانگیری نے عدالت کو بتایا کہ وہ آج ہی جا کر مقدمات سنیں گے، وکیل منیر اے ملک نے دلائل دیے کہ جسٹس جہانگیری کو کام سے روکنے کے حکم نامے میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے اور قانون کو نظرانداز کیا گیا، یہ پہلا موقع ہے کہ ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے اپنے ہی جج کو عدالتی کام سے روکا ہے۔
منیر اے ملک نے کہا کہ جسٹس جہانگیری کے خلاف رٹ 10 جولائی 2024 کو دائر ہوئی تھی، ایک سال سے زائد گزرنے کے باوجود رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار ہیں، ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر کے خلاف بھی آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت درخواست دائر ہوئی تھی، جسے درست قرار دیا گیا تاہم اپیل ابھی تک زیر سماعت ہے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔