
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (UNGA) کے اجلاس میں پاکستان کے وفد کے ساتھ ڈاکٹر شمع جنیجو کی موجودگی نے نیا تنازع کھڑا کر دیا۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ متذکرہ خاتون پاکستان کے وفد کی اس فہرست میں شامل نہیں تھیں جو ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ نے باضابطہ طور پر دستخط کی تھی۔ ان کی وزیر دفاع کے پیچھے نشست دفتر خارجہ کی منظوری کے بغیر تھی۔
واضح رہے کہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب شمع جنیجو کو وزیر دفاع خواجہ آصف کے بالکل پیچھے بیٹھے دیکھا گیا۔ ماضی میں ان پر صہیونیت اور اسرائیل کی حمایت کا الزام لگایا گیا ہے، کیونکہ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کی تعریف میں متعدد پوسٹس کی تھیں۔
اس معاملے پر شیریں مزاری اور فواد چوہدری نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال اٹھایا کہ ایسی سوچ رکھنے والی شخصیت کو پاکستان کے سرکاری وفد کا حصہ کیسے بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:بجلی کے بلوں سے پریشان عوام کیلئے اچھی خبر
وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی ایکس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ یہ خاتون کون ہیں؟ یہ ہمارے وفد کے ساتھ کیوں ہیں؟ اور میرے پیچھے کیوں بیٹھائی گئیں؟ دفتر خارجہ ہی اس کا جواب دے سکتا ہے۔
بعد ازاں وزارت خارجہ نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ شمع جنیجو کی موجودگی اور نشست کا انتظام وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی منظوری کے بغیر ہوا۔ تاہم یہ اب تک واضح نہیں ہو سکا کہ انہیں وفد کے ساتھ اتنی نمایاں جگہ پر کس نے بٹھایا۔



