
وزیر منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال نے بتایا کہ یہ اسکالرشپس اگلے 10 سالوں میں چین کی بہترین 50 جامعات میں دی جائیں گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ اقدام پاکستانی طلباء کو مصنوعی ذہانت، انجینئرنگ، نئی ٹیکنالوجیز اور ابھرتی ہوئی سائنسز کے شعبوں میں تیار کرے گا۔
سی پیک کے 14 ویں اجلاس کے بعد بیجنگ سے ٹیلی کاسٹ ہونے والی پریس کانفرنس میں احسن اقبال نے کہا کہ ہم نے تجویز دی ہے کہ 10,000 پاکستانی طلباء کو چین کے سرکردہ اداروں میں تربیت دی جائے تاکہ پاکستان ایک مضبوط اور جدت پر مبنی معیشت کی طرف بڑھ سکے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو جدید تحقیق کی مہارتوں سے آراستہ کرنا پاکستان کو 2047 تک 3 ٹریلین ڈالر کی معیشت میں تبدیل کرنے کی رہنمائی کرے گا۔ آئندہ دو دہائیاں پاکستان کے نوجوانوں کی ہیں اور ہم ان کی تعلیم اور مہارتوں میں سرمایہ کاری کے لیے پرعزم ہیں تاکہ وہ ملک کی معاشی تبدیلی کی قیادت کر سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہونہار اسکالرشپ پروگرام کی آخری تاریخ بڑھا دی گئی
وزیر نے برآمدات کو معاشی ترقی کا انجن قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی برآمدات کا شعبہ کمزور کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے اور اسے فوری بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ چین کی 2 ٹریلین ڈالر کی درآمدات میں پاکستان کا حصہ صرف 3 بلین ڈالر ہے۔ ہم اس میں اضافہ چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ پاکستانی مصنوعات کو وہی تجارتی سہولتیں دی جائیں جو ASEAN ممالک کو حاصل ہیں۔
دونوں ممالک نے مصنوعی ذہانت اور کوانٹم کمپیوٹنگ میں مشترکہ تحقیقی لیبارٹریوں کے قیام، IT، روبوٹکس، فن ٹیک اور بائیوٹیکنالوجی میں سی پیک فیوچر اسکلز پروگرام کے آغاز پر بھی بات چیت کی۔



