پنجاب حکومت کا سیلاب متاثرین کے لیے امدادی پیکج کا اعلان
Punjab flood relief
فائیل فوٹو
لاہور: (ویب ڈیسک) پنجاب حکومت نے حالیہ سیلاب سے تباہ حال خاندانوں کی مدد کے لیے 500 ارب روپے کا ریلیف پیکج کی منظوری دے دی۔

ذرائع کے مطابق یہ منصوبہ تین بڑے دریاؤں کے کنارے بسنے والے لاکھوں متاثرین کو براہ راست مالی امداد فراہم کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے جن کے گھر، فصلیں اور مویشی اس قدرتی آفت میں ضائع ہو گئے۔

اس پروگرام کے تحت امداد پنجاب ریلیف کارڈز کے ذریعے دی جائے گی۔ مکمل طور پر تباہ شدہ گھروں والے خاندانوں کو ایک لاکھ روپے اور جزوی نقصان والے خاندانوں کو 5 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔ ابتدائی تخمینوں کے مطابق تقریباً 63,200 اینٹوں کے گھروں اور 309,000 مٹی کے گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔ مویشیوں کے نقصان کے لیے بھی معاوضہ مختص کیا گیا ہے جس میں گائیں اور بھینسیں شامل ہیں۔

کسانوں کو تباہ شدہ فصلوں کے لیے ایک ایکڑ پر 20,000 روپے دیے جائیں گے جبکہ پیکج کا ایک حصہ سڑکوں، پلوں اور اہم انفراسٹرکچر کی مرمت پر خرچ کیا جائے گا۔ حکام کے مطابق یہ کوشش حالیہ برسوں میں سب سے بڑے بحالی منصوبوں میں سے ایک ہے۔

حکومت نے 2026 میں 4.2 فیصد ترقی کی توقع کی تھی جو کہ زرعی اور صنعتی شعبے کی بہتری پر مبنی تھی مگر جون کے آخر سے ریکارڈ مون سون بارشوں اور بھارت کی جانب سے ڈیموں کے پانی کی ریلیز کی وجہ سے یہ منصوبے متاثر ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کے بلوں میں کمی کیلئے حکومت کا بڑا اعلان

پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق کم از کم 1.8 ملین ایکڑ زرعی زمین زیر آب ہے۔ ابتدائی اندازے کے مطابق چاول کی 50 فیصد اور کپاس اور مکئی کی 60 فیصد فصلیں متاثر ہوئی ہیں۔ پاکستان فارمرز ایسوسی ایشن نے خبردار کیا ہے کہ نقصانات 2.5 ملین ایکڑ سے تجاوز کر سکتے ہیں جن کی مالیت ایک ٹریلین روپے (3.5 بلین ڈالر) سے زیادہ ہو سکتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تباہی 2022 کے بھیانک سیلابوں کے برابر ہے بعض اسے اس سے بھی زیادہ سنگین قرار دے رہے ہیں کیونکہ زرعی اور صنعتی دونوں شعبے ایک ساتھ شدید دھچکا کھا رہے ہیں۔ سابق وائس چانسلر یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد اقرار احمد خان کے مطابق ملک کی تقریباً 10 فیصد فصلیں تباہ ہو چکی ہیں اور کئی اضلاع میں سبزیوں کا نقصان 90 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔