
10 سال قبل پاکستان کا ہر شہری 90 ہزار 47 روپے کا مقروض تھا، اس عرصے میں ہر شہری پر قرضہ دو گنا سے زائد بڑھ چکا ہے۔ پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں سالانہ اوسطاً 13 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا قرضہ معیشت کے 70.2 فیصد کے برابر ہوچکا ہے، یہ قرضہ خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے جو بھارت پر 57.1 فیصد اور بنگلہ دیش پر 36.4 فیصد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹاک مارکیٹ میں اضافہ، ایک ہی دن میں تین سنگ میل عبور
تھنک ٹینک کے مطابق پاکستان ایک خطرناک قرض کے جال میں پھنس چکا ہے، بلند شرح سود کے باعث قرضوں پر سود کی ادائیگی معیشت کے 7.7 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ 2020 سے روپے کی قدر میں 71 فیصد کمی کے باعث بیرونی قرضے مقامی کرنسی میں 88 فیصد بڑھ گئے ہیں۔
تھنک ٹینک نے رپورٹ میں مزید کہا کہ پہلے سے بوجھ تلے دبے عوام پر مزید ٹیکس لگانا کوئی حل نہیں، ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے اور شرح سود کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پالیسی ریٹ کو 11 فیصد سے گھٹا کر 9 فیصد کیا جائے، حکومت کے قرضوں پر سود کی لاگت میں 12 کھرب روپے کی کمی آسکتی ہے، اس سے مالی گنجائش بڑھے گی اور کاروبار بھی زیادہ مسابقتی ہوں گے۔



