
وزارتِ مذہبی امور نے حج سے متعلق ایک اہم پالیسی کا اعلان کیا ہے جس کے مطابق ایسے رجسٹرڈ عازمینِ حج جو کسی مجبوری یا ناگزیر حالات کے باعث سفرِ حج پر نہیں جا سکتے، ان کے لیے متبادل طریقہ کار فراہم کر دیا گیا ہے۔ اس نئی پالیسی کے تحت اگر کوئی رجسٹرڈ عازم وفات پا جائے یا سخت بیماری میں مبتلا ہو جائے تو اس کی جگہ کوئی بھی قریبی رشتہ دار حج کی سعادت حاصل کر سکے گا۔ اسی طرح اگر کوئی شخص ذاتی مجبوری یا دیگر وجوہات کی بنیاد پر حج کے سفر پر جانے سے قاصر ہو تو وہ کسی دوسرے فرد کو اپنے متبادل کے طور پر نامزد کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ کیس: بشریٰ بی بی کے وکلاء کی استغاثہ کے گواہان پر جرح مکمل
وزارتِ مذہبی امور کی دستاویز کے مطابق، ایسے افراد کو رقم کی واپسی کا بھی اختیار دیا گیا ہے۔ یعنی اگر رجسٹرڈ عازم خود حج پر نہ جا سکے تو وہ چاہے تو اپنی جمع شدہ رقم واپس لے سکتا ہے یا کسی اور کو اپنی جگہ بھیجنے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔ تاہم اس کے لیے شرط رکھی گئی ہے کہ حج پر نہ جا سکنے کی وجہ واضح طور پر بیان کی جائے اور اس کا دستاویزی ثبوت بھی فراہم کیا جائے۔ مثال کے طور پر بیماری کی صورت میں میڈیکل سرٹیفکیٹ یا وفات کی صورت میں متعلقہ قانونی دستاویزات جمع کرانی لازمی ہوں گی۔
مزید برآں وزارت نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اس عمل کو باضابطہ بنانے کے لیے ایک اسٹامپ پیپر پر وجہ درج کر کے جمع کرانا ضروری ہوگا۔ ساتھ ہی، درخواست کے ہمراہ بینک رسید اور شناختی کارڈ کی کاپی بھی منسلک کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ یہ اقدامات اس لیے کیے جا رہے ہیں تاکہ کسی قسم کی بدعنوانی یا جعلسازی کے امکانات کو ختم کیا جا سکے اور صرف حقیقی مجبوری یا مسئلے کی صورت میں ہی یہ سہولت فراہم کی جائے۔
یہ فیصلہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ حکومت حاجیوں کی مشکلات کو کم کرنے اور ان کے لیے زیادہ سے زیادہ آسانیاں فراہم کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔