
نماز جنازہ کے بعد مرحومہ کو مقامی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا، جہاں اشکبار آنکھوں کے ساتھ لوگوں نے مرحومہ کے ایصال ثواب کے لیے دعا کی۔ نمازِ جنازہ میں شریک افراد نے مرحومہ کی نیک سیرتی اور دین سے وابستگی کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ اہل خانہ کا کہنا تھا کہ وہ ایک شفیق، دعا گو اور دوسروں کا خیال رکھنے والی خاتون تھیں جنہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر وقت خاندان اور بچوں کی تربیت کے لیے وقف کیا۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے
وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے بھی جمشید احمد بٹ کی والدہ کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ اپنے تعزیتی پیغام میں انہوں نے کہا کہ والدہ کا انتقال کسی بھی شخص کی زندگی کا سب سے بڑا صدمہ ہوتا ہے۔ ماں کا رشتہ دنیا میں واحد رشتہ ہے جس کا کوئی متبادل نہیں۔ عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں ان کے خیالات اور دعائیں جمشید احمد بٹ اور ان کے اہلِ خانہ کے ساتھ ہیں۔
ادھر صحافتی تنظیموں اور جمشید احمد بٹ کے ساتھیوں نے بھی ان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا اور مرحومہ کے لیے دعائے مغفرت کی۔ صحافی برادری نے کہا کہ مشکل وقت میں وہ اپنے ساتھی کے ساتھ کھڑے ہیں اور خاندان کو اس بڑے صدمے کو برداشت کرنے کے لیے دعا گو ہیں۔