
سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے تعلیم کا اجلاس کنوینر سینیٹر افنان اللہ خان کی صدارت میں ہوا، جس میں یونیورسٹی آف بزنس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا پرائیویٹ ممبر بل 2025 پیش کیا گیا۔
ایچ ای سی حکام نے کمیٹی ارکان کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ تین سال میں یونیورسٹیوں کے 32 کیسز سامنے آئے، جن میں 22 پرائیویٹ بل جبکہ 7 حکومت کی جانب سے تھے۔
حکام نے وضاحت کی کہ پہلے مرحلے میں ایچ ای سی این او سی جاری کرتی ہے اور کمیٹی یونیورسٹی کا وزٹ کرتی ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں چارٹر حکومت اور پارلیمنٹ سے بل منظور ہوتا ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی ملتان کا بل پہلے کمیٹی سے منظوری حاصل کرچکا ہے، اس موقع پر سینیٹر عبدالشکور خان نے کہا کہ بلوچستان میں نئی یونیورسٹی کا قیام خوش آئند ہوگا اور اس سے تعلیم و روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور عجائب گھر کو 2 سال کیلئے بند کرنے کا فیصلہ
سینیٹر نسمیہ احسان نے کہا کہ یہ اقدام بلوچستان کے طلبا کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا جبکہ کنوینر کمیٹی سینیٹر افنان اللہ خان کا کہنا تھا کہ کہ ڈگری بیچنے والی فیکٹریاں نہیں چلنے دی جائیں گی، آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ جو چاہے یونیورسٹی بنا کر آگے بیچ دے۔
بعدازاں قائمہ کمیٹی نے یونیورسٹی آف بزنس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے پرائیویٹ ممبر بل کی سفارش کر دی اور قرار دیا کہ تمام تقاضے پورے کیے جائیں تو اسے سپورٹ کیا جائے گا۔