
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان ودیگر کیخلاف جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس کی سماعت کی۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی جانب سے سردار محمد رزاق ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ پی ٹی آئی رہنماؤں کی نمائندگی کے لیے سردار محمد مصروف خان، آمنہ علی اور دیگر وکلاء عدالت میں پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میر اعظم خان فائرنگ سے جاں بحق
عدالت نے پرویز الٰہی، اسد عمر اور شبلی فراز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں منظور کر لیں، تاہم اسد قیصر کے خلاف سخت قدم اٹھاتے ہوئے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔ عدالت نے حکم دیا کہ اسد قیصر کو گرفتار کر کے آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کیا جائے۔
سماعت کے دوران یہ بھی واضح ہوا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے حوالے سے وزارت قانون کو بھیجا گیا خط ابھی تک غیر مؤثر ہے کیونکہ اس کا جواب عدالت کو موصول نہیں ہوا۔ اس خط کا مقصد بانی پی ٹی آئی کی قانونی حیثیت اور ان کے مقدمات سے متعلق مزید وضاحت طلب کرنا تھا، لیکن تاحال اس حوالے سے کوئی جواب موصول نہ ہونے کی وجہ سے کیس کی پیش رفت سست روی کا شکار ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے کیس کی مزید سماعت 6 اکتوبر تک ملتوی کر دی ہے۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے کئی دیگر رہنماؤں کے خلاف تھانہ سی ٹی ڈی میں مقدمہ درج ہے جس میں انہیں جوڈیشل کمپلیکس پر حملے کے واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔