
ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکا کی عدالت میں اس کیس کی سماعت ہوئی جس میں ملزم کو باقاعدہ طور پر فرد جرم پڑھ کر سنائی گئی۔ تاہم ملزم نے صحتِ جرم سے انکار کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ اس پر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔
سماعت کے دوران عدالت نے ملزم سے براہِ راست استفسار کیا کہ کیا اس نے مقتولہ ثنا یوسف کو قتل کیا ہے ؟ جس پر عمر حیات نے کہا کہ وہ بے گناہ ہے اور اس نے ایسا کوئی جرم نہیں کیا۔ عدالت نے مزید پوچھا کہ اس پر یہ الزام بھی ہے کہ اس نے مقتولہ کا موبائل فون بھی چھینا، تاہم ملزم نے اس الزام کو بھی جھوٹ قرار دیا اور کہا کہ وہ کسی بھی طرح اس واقعے میں ملوث نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نان فائلر سوشل میڈیا انفلو ئنسرز کیخلاف سخت ایکشن کا پلان
ادھر عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد کیس کی مزید سماعت 25 ستمبر تک ملتوی کر دی ہے۔ اس دوران استغاثہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے گواہان اور شواہد عدالت میں پیش کریں تاکہ کیس کے اگلے مراحل کو آگے بڑھایا جا سکے۔
یاد رہے کہ ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل کا یہ مقدمہ تھانہ سنبل میں درج کیا گیا تھا۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق ثنا یوسف کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا اور ملزم عمر حیات کو گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد اکٹھے کیے جا چکے ہیں۔
اس مقدمے نے سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں خاصی توجہ حاصل کی ہے کیونکہ مقتولہ ثنا یوسف ایک جانی پہچانی ٹک ٹاکر تھیں اور ان کے قتل نے مداحوں کو صدمے سے دوچار کیا۔