
پمز کی ٹیم میں ڈاکٹر سعد جاوید، ڈاکٹر مبشر، ڈاکٹر ماہم اور ڈاکٹر ماریہ شامل تھے جنہیں خصوصی طور پر طبی جانچ کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ یہ ٹیم توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے دوران عدالت کی ہدایت پر بھیجی گئی تھی، کیونکہ بشریٰ بی بی نے خود عدالت میں طبی معائنے کی استدعا کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: جی ایچ کیو حملہ کیس، عمران خان کو ذاتی حیثیت میں پیش کرنے کی استدعا مسترد
جیل ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی نے چند روز قبل سر میں درد اور چکر آنے کی شکایت کی تھی جس کے بعد ان کی طبیعت کے حوالے سے خدشات پیدا ہوئے تھے۔ اس پر عدالت نے پمز اسپتال کی ماہر ٹیم کو طلب کیا تھا تاکہ ان کی مکمل جانچ پڑتال کی جا سکے اور رپورٹ عدالت میں پیش کی جا سکے۔ تاہم اڈیالہ جیل پہنچنے پر بشریٰ بی بی نے ڈاکٹرز کی ٹیم کو طبی معائنہ کرانے کی اجازت نہ دی اور معائنے سے صاف انکار کر دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کے اس انکار کے بعد ٹیم خالی ہاتھ واپس لوٹ گئی۔ تاہم جیل حکام نے اس سلسلے میں رپورٹ مرتب کر کے متعلقہ اداروں کو آگاہ کر دیا ہے۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ بشریٰ بی بی کی صحت کے حوالے سے سوشل میڈیا اور سیاسی حلقوں میں مختلف قیاس آرائیاں جاری ہیں، جنہیں اس انکار کے بعد مزید تقویت ملی ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالت کی ہدایت پر عملدرآمد ہر صورت میں یقینی بنایا جائے گا اور اگر ضرورت پڑی تو دوبارہ میڈیکل ٹیم بھیجی جائے گی۔ تاہم فی الحال بشریٰ بی بی کے انکار کے بعد ان کے طبی مسائل کی نوعیت تاحال واضح نہیں ہو سکی۔