
لاہور ہائیکورٹ کے حکم پرخاتون کی بازیابی کیلئے پولیس افسران نے اعلٰی سطح کی سپیشل انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی۔ ذرائع کے مطابق ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور ذیشان حیدر کو ٹیم کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ ٹیم میں انویسٹی گیشن برانچ پنجاب کے ایس ایس پی عاصم کمبوہ، ایس پی انویسٹی گیشن ماڈل ٹاؤن محمد ایاز، ڈی ایس پی سپیشل برانچ، ڈی ایس پی سیف سٹی، ڈی ایس پیز سی سی ڈی حسنین حیدر اور دانش رانجھا، ڈی ایس پی انویسٹی گیشن کاہنہ سرکل عثمان حیدر اور انچارج انویسٹی گیشن انسپکٹر زاہد سلیم شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نئے عدالتی سال سے قبل جسٹس منصور کا چیف جسٹس کو ایک اور خط
سپیشل پولیس ٹیم نے تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے مغوی خاتون فوزیہ کی ماں، ساس اور شوہر سمیت 5 افراد کے پولی گرافک ٹیسٹ کروالئے۔ پولیس کے مطابق پانچوں افراد کے پولی گرافک ٹیسٹ کے نتائج بے نتیجہ رہے، مغویہ کی تلاش کیلئے ایک ہزار موبائل فون نمبروں کی جیو فینسنگ کی گئی جن میں سے 100 سے زائد شارٹ لسٹ کیے گئے۔
پولیس کے مطابق نادرا، سیف سٹیز، آئی جی جیل خانہ جات اور اداروں سے تصدیق کا عمل جاری ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فوزیہ کو اس کی والدہ حمیداں قصور میں دم کرانے لے کر جاتی تھی، قصور میں دم کرنے والے پیر عمرپاکستانی کو بھی شامل تفتیش کرلیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق والدہ کا ڈی این اے فارنزک سائنس ایجنسی میں کسی سے میچ نہیں ہوسکا۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے آئی جی پنجاب کو مغوی خاتون کی بازیابی کیلئے 18 ستمبر تک کی مہلت دی تھی۔