مشیر خزانہ کے پی نے آٹے کی قیمتوں میں اضافے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا
 مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے گندم اور آٹے کے نرخوں میں اضافے پر وفاقی حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
فائل فوٹو
پشاور: (سنو نیوز) مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے گندم اور آٹے کے نرخوں میں اضافے پر وفاقی حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ 2022 میں آخری دفعہ پاکستان میں گندم کی بمپر کارپس آئی تھی، اس کے بعد سے پاکستان کے کسان بیچارے مسلسل عذاب میں ہیں، جب کسان عذاب میں آتا ہے تو پورا پاکستان ، 25 کروڑ آبادی عذاب میں آتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک کسان خوشحال نہیں ہوگا تب تک پاکستان خوشحال نہیں ہو سکتا، حکومت گندم سستی کرنے کا بڑا کریڈٹ لے رہی تھی، تب حکومت نے کسانوں سے گندم لے کر ذخیرہ اندوزوں کے پاس رکھوا دی، اب گندم کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے۔

مزمل اسلم نے کہا کہ 40 کلوگرام گندم کی قیمت 3 ہزار 943 روپے ہوگئی ہے جو 72 ہفتوں کی بلند ترین سطح ہے، اس کا مطلب ہے گندم کی قیمتوں میں 50 فیصد اضافہ ہو گیا ہے ، گندم کی قیمت میں 50 فیصد اضافہ عوام کے ساتھ مذاق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ گلگت بلتستان پی ٹی آئی سے فارغ

رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ عوام کو 70 روپے کلو والا آٹا 120 روپے میں ملنا شروع ہو گیا ہے، حکومت کہہ رہی ہے مہنگائی ختم ہو گئی ہے جبکہ مہنگائی نے غریب کا بیڑا غرق کر دیا، سیلاب کا گندم سے کیا لینا دینا ہے ؟ گندم کی فصل تو کٹ گئی ہے اگلے سال تک کی گندم پڑی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گندم کی فصل میں کونسے آخری دو ماہ رہ گئے کہ ذخیرہ کم ہوگیا ہے، ابھی تو گندم کی اگلی فصل میں سات آٹھ مہینے پڑے ہیں، ملک میں وافر گندم موجود ہے لیکن اس کے پیچھے ایک مافیا ہے، گندم مافیا کیلئے کسی کی سرپرستی لازمی بات ہے سرپرستی ان کی ہے جن کی پالیسیز ہیں۔

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا کا مزید کہنا تھا کہ گندم نرخ میں اضافہ سیلاب سے جوڑنا ایک بہانہ ہے جو کام کرنا تھا وہ کر گئے۔