وزارتِ آبی وسائل کے مطابق بھارت نے ہائی کمیشن کے ذریعے پاکستان کو آگاہ کیا ہے کہ ستلج کے مختلف مقامات پر پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، خصوصاً ہریکے اور فیروزپور کے علاقوں میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے۔ اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے ہنگامی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ دریائے ستلج، راوی اور چناب کی بپھری لہریں ہیڈ پنجند پر دباؤ ڈال رہی ہیں۔ پانی کے بہاؤ کے پونے چھ لاکھ کیوسک سے تجاوز کرنے کا خدشہ ہے جبکہ ہیڈ پنجند پر پانی کا بہاؤ پہلے ہی پانچ لاکھ سترہ ہزار کیوسک تک پہنچ چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملتان میں آئندہ 72 گھنٹے تک سیلابی صورتحال برقرار رہے گی، جبکہ احمد پور شرقیہ اور اوچ شریف کے متعدد علاقے زیرآب آ چکے ہیں، رحیم یار خان اور لیاقت پور میں عارضی بند پانی کا دباؤ برداشت نہ کر سکے اور ٹوٹ گئے۔
دریائے چناب میں ہیڈ محمد والا اور شیرشاہ پر پانی کی سطح میں کچھ کمی ضرور آئی ہے، جس سے حفاظتی بندوں پر دباؤ کم ہوا ہے، تاہم ملتان کے اکبر فلڈ بند میں شگاف ڈالنے کا فیصلہ فی الحال مؤخر کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مون سون کا دسواں سپیل کب تک رہے گا؟
دوسری جانب دریائے سندھ میں سیلابی ریلا 9 ستمبر تک شامل ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق تربیلا ڈیم 100 فیصد جبکہ منگلا ڈیم 88 فیصد بھر چکا ہے۔ تربیلا ڈیم کا لیول 1550 فٹ، منگلا کا 1231 فٹ، راول ڈیم 1752 فٹ اور سملی ڈیم 2315 فٹ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
پی ڈی ایم اے نے آئندہ 24 گھنٹوں میں پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید طوفانی بارشوں کی بھی پیش گوئی کی ہے۔