
صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ بلال یاسین کے مطابق حکومت آئندہ 15 دنوں میں الیکٹرک ٹیکسی اسکیم کا باقاعدہ آغاز کر رہی ہے، یہ اقدام نہ صرف بے روزگار افراد کو روزگار فراہم کرے گا بلکہ ماحولیاتی آلودگی میں کمی کیلئے بھی معاون ثابت ہوگا۔
یہ اسکیم لاہور میں منعقدہ پاکستان کی پہلی ٹرانسپورٹ ایکسپو کے موقع پر متعارف کرائی گئی، جس میں صوبے کی ٹرانسپورٹ 2030 وژن بھی پیش کی گئی۔ اس وژن کے تحت صوبے میں جدید ٹرانسپورٹ سہولیات فراہم کرنے اور کاربن اخراج میں نمایاں کمی لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
الیکٹرک ٹیکسی اسکیم کے تحت نئی گاڑیاں اور الیکٹرک بائیکس متعارف کرائی جائیں گی، جنہیں خصوصی طور پر بے روزگار افراد کو آسان شرائط پر فراہم کیا جائے گا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق یہ ٹیکسیاں بغیر سود (انٹرسٹ فری) اقساط پر فراہم کی جائیں گی تاکہ کم آمدنی والے شہری بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں۔
صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ کا مزید کہنا تھا کہ لاہور میں پہلی بار ٹرام سروس شروع کرنے کے منصوبے کو بھی حتمی شکل دی جا رہی ہے، جس کا آغاز آئندہ سال فروری میں ہوگا۔ پہلے مرحلے میں یہ ٹرام جیل روڈ اور مین بلیوارڈ پر چلائی جائے گی، جبکہ بعد ازاں اس کا دائرہ نہر کنارے تک بڑھایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:الیکٹرک بائیکس پر 50 ہزار روپے سبسڈی کا اعلان
ٹرانسپورٹ ایکسپو میں حکومت نے یہ بھی اعلان کیا کہ پنجاب کے 41 اضلاع میں جدید ڈپو تعمیر کیے جائیں گے۔ دسمبر 2025 سے صوبے میں الیکٹرک بسیں چلائی جائیں گی، جن کی تعداد بتدریج بڑھا کر 2030 تک 1,100 تک پہنچائی جائے گی۔
اس کے ساتھ ساتھ 1,000 الیکٹرک چارجنگ اسٹیشنز بھی قائم کیے جائیں گے تاکہ شہریوں کو بہتر سہولت میسر آ سکے۔
حکومت پنجاب کا کہنا ہے کہ 2030 تک صوبے کے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کا 80 فیصد حصہ الیکٹرک گاڑیوں پر مشتمل ہوگا، اور الیکٹرک ٹیکسی اسکیم اس بڑے ہدف کی جانب پہلا عملی قدم ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل سندھ حکومت نے بھی خواتین صنعتی ورکرز کے لیے 10 ہزار الیکٹرک موٹر سائیکلیں مفت فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا تاکہ خواتین کو محفوظ اور بہتر سفری سہولت میسر آ سکے۔